بہارِ زندگی از زین چوہدری|Bhar E Zindagi By Zain Chaudhary Episode 6



121 Views

Blog Written By: Sadaf Muskan



Scan QR Code to Read Blog on Mobile

QR Code Not Available


#بہار_زندگی

#زین_چوہدری ✍️

#قسط6سیکنڈلاسٹ
دروازہ کھولا تو ماہم کے پاپا ہی آئے تھے... ماہم کی ماما نے انہیں کچھ نہ بتایا اور پانی دے کر ڈنر کی تیاری کرنے لگی..
ماں دنیا کی وہ عظیم ہستی ہے جو بچوں کی خوشیوں کیلئے اپنی خوشیاں بھی داؤ پہ لگا دیتی ہے اپنے بچوں کے سارے درد اپنے سینے پہ رکھ لیتی ہے لیکن بچوں کی ایک مسکراہٹ سے سب غم بھول جاتی ہے...
پھر باپ بھی تو نعمت سے کم نہیں جو سب کچھ جانتے ہوئے بھی بچوں کو اپنی نظروں میں گرنے نہیں دیتا اور اشارتا" انہیں سمجھاتا رہتا ہے, انہی بچوں کی ہنسی کیلئے خوشی کیلئے جانے کتنی محنتیں کرتا ہے غرضیکہ دوسروں کے طعنے تک برداشت کر لیتا ہے..
ڈنر کرتے ہوئے پوچھنے لگے کیا بات ہے آج دونوں پریشان لگ رہی ہو?
"نہیں کچھ نہیں بس ماہم کی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں ہے وہ ابھی درد سے رو رہی تھی" ماما نے چھپاتے ہوئے کہا
"تو آپ مجھے کال کردیتی اور ماہم بیٹا اب طبیعت کیسی ہے, کیا ہوا ہے? چلو ڈنر کر لو پھر میں ڈاکٹر صاحب کے پاس لے چلتا ہوں" ماہم کے پاپا نے کہا
"نہیں پاپا جی بس سر میں درد تھا لیکن اب ٹھیک ہے کوئی پریشانی والی بات نہیں ہے" ماہم نے ماما کا ساتھ دیا
"میرا بیٹا جب بھی کوئی ایسا مسئلہ ہو پاپا کو بول دیا کرتے ہیں اب آرام کرو اور اگر پھر سے درد ہو تو بتادینا"
"جی پاپا جی" ماہم نے کہا اور اپنے روم کی طرف چل دی..
زرتاش کو میسج آیا "Hy کیسے ہو? میں نے ماما سے بات کی ماما بہت اچھی ہیں وہ مان گئی ہیں انہوں نے بس مجھے سمجھایا لیکن اب وہ غصہ نہیں ہیں"
زرتاش بہت خوش ہوا اور ریپلائے کیا "تھینکس سو مچ اللہ کہ تمہیں کچھ نہیں ہوا ورنہ ایسے حالات میں تو گھر والے پتہ نہیں کیا کچھ کر بیٹھتے ہیں" 
"ارے نہیں نہیں میرے پاپا اور ماما بہت اچھے ہیں وہ ایسا نہیں کرتے, اچھا زرتاش ایک بات کہوں مانو گے?"
"جی حکم کرو" زرتاش نے کہا
"میں تم سے ملنا چاہتی ہوں پلیز کیا تم مل سکتے ہو"?
زرتاش حیران ہوا "لیکن کیوں"?
" بس میرا دل کر رہا ہے تم سے ملوں ڈھیر سارا پیار کروں"
زرتاش حیران ہوتا چلا گیا پھر اس نے میسج کیا "دیکھو ماہم پلیز میں پہلے ہی ایک غلطی کر چکا ہوں جس
کیلئے اب تک افسوس کرتا ہوں اب دوبارہ کچھ بھی ایسا نہیں کرنا چاہتا پلیز" 
"کیا مطلب? کیسی غلطی"? ماہم کی طرف سے میسج آیا
" یاد نہیں وہ جو سب بارش میں ہوا تھا افففففف میں تو وہ یاد بھی نہیں کرنا چاہتا" زرتاش نے کہا
"کیوں وہ کچھ غلط تو نہیں تھا اور گرلفرینڈ بوائےفرینڈ میں اتنا تو چلتا ہی رہتا ہے"
زرتاش کی حیرانی پریشانی میں تبدیل ہوتی جا رہی تھی "ماہم یہ آج تم کیسی باتیں کر رہی ہو, میں باقیوں جیسا نہیں بننا چاہتا یار, میں نہیں چاہتا کہ اللہ نہ کرے اگر تمہارے ممی پاپا تمہاری زبردستی کسی سے شادی کرا بھی دیں تو جب بھی ہم ملیں تو تم مجھ سے ملتے ہوئے نظریں نہ ملا پاؤ, ہمیں شادی سے پہلے کچھ بھی ایسا نہیں کرنا جس سے ہمارے پیرنٹس کو پریشانی اٹھانا پڑے" 
زرتاش ویسے تو ایک رومانٹک لڑکا تھا لیکن پتہ نہیں کیوں آج وہ اسے وہ سب اچھا نہیں لگ رہا تھا جو سب وہ چاہتا تھا... اس کیلئے ماہم بہت سمپل سی لڑکی تھی لیکن بارش والے دن بھی تو زرتاش نے ہی وہ سب ماہم کو کرنے کو کہا تھا, پھر آج وہ کیوں ماہم کو منع کر رہا تھا اسکا جواب اس کے خود کے پاس بھی نہ تھا لیکن جیسے دل کہتا جاتا وہ کرتا جا رہا تھا...
کہتے ہیں دعا کرتے رہنا چاہئے جانے کب قبولیت کی گھڑی ہو اور انہی دعاؤں کی نسبت آپ کچھ ایسا کر بیٹھو جو آپ کی زندگی سنوار دے, اللہ کبھی بھی کدی پر ظلم نہیں کرتا, وہ کیوں کرے گا ظلم جبکہ وہ ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرنے والا ہے لیکن محبت ایک ایسی چیز ہے جو روح کا سہارا لیتی ہے اور روح دل کا ساتھ تبھی دیتی ہے اگر دل میں اٹھنے والے جذبات پاک ہوں اگر ناپاک جذبات ہوئے تو روح دل کا ساتھ چھوڑ دے گی اور محبت کا پاک رشتہ کسی نہ کسی دراڑ سے ٹوٹ جائے گا.
کافی دیر تک دونوں کی بحث چلتی رہی پھر ماہم کی طرف سے گڈنائٹ کا میسج آیا اور دونوں کا رابطہ منقطع ہوگیا زرتاش نے بھی موبائل کو سائیلنٹ پہ لگائے بغیر ایسے ہی تکیے کی سائیڈ پہ رکھا اور آنکھیں موند لیں...
                     →→→←←←
"گڈ نائٹ بیٹا سوجاؤ" ماہم کی ماما نے کہا اور روم سے جانے لگی
"لیکن ماما..." ماہم نے کہنا چاہا لیکن ماما نے بات کاٹتے ہوئے کہا 
"صبح کو".
ماہم نے فورا" سے میسج کیا "اوئے بدھو اٹھو جلدی سے" 
زرتاش ایک بار پھر حیران ہوا کہ آج یہ ماہم کو ہو کیا گیا ہے بہت عجیب سا بیہیو کر رہی ہے اس نے ریپلائے کیا "اب کیا ہے"?
" تمہیں پتہ بھی ہے کیا ہوا ہے"? ماہم جوش, خوشی اور بےچینی کے ملے جلے جذبات سے کہ رہی تھی
"کیا ہوا ہے بتاؤ گی نہیں تو پتہ کیسے چلے گا" زرتاش نے کہا
"ابھی جو تمہاری Conversation چل رہی تھی وہ میں نہیں ماما بات کر رہی تھی تم سے" ماہم نے کہا
"کیا"??? زرتاش کی ساری نیند اڑ گئی اور وہ اٹھ بیٹھا
" ہاں ماما تھی وہ اور تمہیں آزما رہی تھی مجھے 90% لگتا ہے تم پاس ہوچکے ہو باقی ماما کو پتہ کل کیا فیصلہ ہوگا" ماہم نے کہا
"افففففف تبھی میں کہوں مجھ میں وہ فیلنگز کیوں نہیں آرہی جو تم سے بات کرتے ہوئے آتی تھی اور تم نے ایسا کیا کیوں? اگر میں کچھ ایسا ویسا بول دیتا تو"? زرتاش نے کہا
" تو ساری عمر کنوارے رہتے اور میں کسی اور کی دلہن بن جاتی" زرتاش نے کہا
"ماہم دیکھو پلیز ایسا مذاق نہ کیا کرو میں تمہیں کسی اور کا ہوتے ہوئے نہیں سوچ سکتا پلیز آئندہ کبھی ایسا بولنا بھی نہ" زرتاش افسردہ ہوا
"ایم سوری وہ تو بس... اوکے آئیندہ نہیں بولوں گی چلو اب مجھے ھگ کرو"... ماہم نے کہا
" اٹس اوکے & ناں جی ناں ابھی جب تک امتحان چل رہا ہے تب تک نہیں کیا پتہ ابھی بھی ممی پاس بیٹھی ہوئی تو"? زرتاش نے مسکراتے ہوئے میسج کیا
"ارے نہیں وہ تو کب سے اپنے روم میں چلی گئی اب ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں" ماہم نے بھی مسکراتے ہوئے میسج کیا
"اوکے.... (......ھگ یو.....)"
زرتاش نے میسج کیا
ماہم نے بھی ایسا ہی کہا اور پھر دونوں گڈنائٹ کہ کر سونے لگے.
______
ڈنر کے بعد زرتاش کے پاپا روم میں آئے تو دیکھا روم پہلے سے کچھ زیادہ ہی صاف ستھرا اور مہک رہا تھا... 
زرتاش کے پاپا نے پوچھا "آج خیریت تو ہے بڑا سجایا ہوا ہے کمرے کو"?
" جی پاپا جی آج آپ سپیشلی اس کی بات جو کرنے آئے ہیں" زرتاش مسکرایا
"اوہوووو کچھ زیادہ ہی نہیں ہو رہا"? پاپا نے زرتاش کو تھپکی دیتے ہوئے کہا
زرتاش کے پاپا صرف ایک اچھے والد ہی نہیں بلکہ ایک اچھے دوست بھی تھے ہر کام کا مشورہ زرتاش پاپا سے کرتا تھا اور پاپا بھی اسے ذرا لاڈ میں ہی رکھتے تھے لیکن مجال ہے جو زرتاش نے کبھی پاپا کا مان توڑا ہو یا ان کی کبھی حکم عدولی کی ہو.
"پاپا جی میں چاہتا ہوں کہ آپ ماہم سے ملیں اور دیکھیں میری پسند کیسی ہے امید ہے آپ کو بھی پسند آئے گی اور میں آپ کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں کرنا چاہتا نہ ہی کروں گا کبھی" زرتاش نے کہا
پاپا نے زرتاش کو دیکھا اور ہنسنے لگے "اور جو پیار کیا وہ میری مرضی سے کیا ہے"? 
زرتاش نے شرماتے ہوئے نیچے منہ کر لیا تو پاپا نے کہا "میرے چاند مجھے اس سے ملنے کی ضرورت نہیں مجھے پسند ہے لیکن پہلے اس کے گھر والوں کو منانا پڑے گا"
"پاپا جی گھر والے تو مان گئے ہیں اور آپ کو کیسے پسند آگئی آپ نے تو اسے دیکھا بھی نہیں بات تک نہیں کی"? زرتاش نے چونکتے ہوتے ہوئے کہا
" پتر بڑی مشہور کہاوت ہے کہ 'دائیاں توں پیٹ نئیں لکدے' اسی طرح باپ سے بھی کچھ نہیں چھپ سکتا میں نے ماہم سے بات کر لی ہے" پاپا نے کہا
"لیکن کب??? میں نے تو اس کے کبھی کبھار ذکر کے علاوہ کبھی آپ سے کچھ نہیں کہا پھر کیسے" زرتاش حیران ہوا
"ایک دن تمہارا موبائل چارجنگ پر تھا تم غالبا" کھیلنے گئے تھے بار بار ایک نمبر سے کالز آرہی تھی میں نے اٹینڈ کی تو وہ اسی کی تھی وہ تو اتنی شرما رپی تھی کہ اس کے منہ سے آواز ہی نہیں نکل پا رہی تھی" پاپا نے کہا
"اووو اچھا تو کیسی لگی وہ آپ کو اور کیا وہ اس گھر کے لائق ہے"? زرتاش نے دھیمی سی آواز میں پوچھا
" ارے نالائق وہ تو قابل ہے مجھے تو یہ ڈر ہے کہ تم اس کے لائق بھی ہو یا نہیں اور اس کے گھر والوں کو کیسے منا لیا"? 
"بس پاپا جی یہ مجھے بھی نہیں پتہ کیسے بس ماہم کی ماما کو پتہ چلا وہ بھی بہت اچھی ہیں انہوں نے مجھے آزمایا میں کامیاب ہوگیا تو بس وہ مان گئے" زرتاش نے ساری بات بتا دی
"واہ تم تو مجھ سے بھی دو قدم آگے نکلے میں نے تو تمہاری ماں کیلئے اتنا کچھ کیا تھا تب کہیں جا کے تمہارے نانا جی مانے تھے اور تم نے ایک رات میں ہی سب کچھ ٹھیک کر لیا"??? زرتاش کے پاپا نے زرتاش کے کاندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا
" بس بیٹا اتنا خیال رکھنا کہ اس کے آنے کے بعد بدل نہ جانا کیونکہ شادی کے بعد کا وقت اولاد اور ماں باپ کیلئے بڑا مشکل وقت ہوتا ہے اور یہ سب میاں بیوی پر منحصر ہوتا ہے کہ اسے آسان بنا دیں یا اور مشکلات کھڑی کر دیں" پاپا نے کہا
"کیا مطلب پاپا جی میں سمجھا نہیں" زرتاش نے کہا 
"بیٹا عورت کیلئے اپنے گھر کو چھوڑنا اور کسی دوسرے گھر جاکر خود کو تسلیم کرانا اور مرد کیلئے ایک نئے آنے والے ممبر کو اس طرح سے ایڈجسٹ کرنا کہ نہ ماں باپ دور ہوں نہ بیوی کے حقوق مارے جائیں... یہ اتنا آسان نہیں ہوتا زرتاش... لیکن اتنا مشکل بھی نہیں ہوتا..." 
"جی پاپا جی سمجھ گیا" زرتاش نے کہا
"اچھا یہ بتا اسے کہیں گھمانے بھی لے گیا ہے کبھی یا اس معاملے میں پاپا کی طرح نکما ہی رہا ہے"? پاپا نے مسکراتے ہوئے پوچھال
" نہیں پاپا جی بس دونوں گھروں کو منانے میں ہی سارا وقت صرف ہوگیا" زرتاش نے افسردہ ہوتے ہوئے کہا
"چلو اچھا ہوا مان تو گئے ناں, اور ویسے اتنی جلدی کوئی مانتا نہیں ہے تیری قسمت بڑی اچھی ہے بلکہ بہت ہی لکی ہو ورنہ آج کل کے دور میں لو میرج تو دور لو کرنا بھی گناہ سمجھا جاتا ہے" پاپا نے کہا
کچھ مزید باتیں ہوئیں اور زرتاش نے پاپا سے ماہم کو گھمانے کی اجازت لی اور پھر پاپا کے جانے کے بعد ماہم سے بات کرنے لگا... ماہم نے بھی اچھا آئیڈیا جانتے ہوئے کہا صبح کو ماما سے پوچھ کے بتاؤں گی...
ماما نے بھی اجازت دے دی کہ زرتاش مل بھی جائے گا اور تم دونوں جان بھی لینا ایک دوسرے کو...
زرتاش کے پاپا نے کچھ رقم زرتاش کو دی اور کچھ اچھی باتیں سمجھا کر زرتاش کو روانہ کر دیا اور کہا انہیں سلام دینا اور کہنا جلدی ماہم اپنے پاپا کو منا لے تو رشتہ کی بات کرنے بھی آجائیں گے..
زرتاش روانہ ہوا گاڑی میں بیٹھتے وقت ماہم کو بتایا "دیکھو ماہم تمہارا نام بھی ایم سے شروع ہوتا ہے اور اس اڑی کا نمبر بھی جس میں میں بیٹھا ہوں" اور سفر میں ماہم سے ڈھیر ساری باتیں کرنے لگا جن میں کہاں گھومنے جائیں گے اور کیا کیا دیکھیں گے کیسے انجوائے کریں گے سب شامل تھا...
باتیں کرتے کرتے اچانک زرتاش نے ریپلائے کرنا بند کر دیا ماہم نے کال کی تو موبائل بھی بند سوچا شاید چارجنگ ختم ہوگئی ہوگی خیر جب یہاں آہی جانا ہے تو تھوڑا صبر ہی کر لیں.
ماہم کو سٹریس سا فیل ہو رہا تھا ماہم نے جیسے ہی ٹی وہ آن کیا تو دیکھا نیوز چینل آن تھا اور خبر آرہی تھی ملتان جانے والی بس نمبر ایم.... کا بہت بری طرح ایکسیڈنٹ,,, صرف دو لوگوں کے علاوہ کسی کے بھی بچنے کی خبر نہیں ان دو لوگوں میں ایک عورت اور ایک بچہ شامل ہیں...
ماہم کے ہوش اڑ گئے اور چلاتے ہوئے ماما کو آواز دینے لگی... ماما سارا کام چھوڑ کر آئی تو دیکھا ماہم زاروزار رو رہی تھی... ماما کے آتے ہی لپٹ گئی اور روتے روتے سب بتانے لگی...
"بیٹا کیا پتہ یہ کوئی اور بس ہو, تھوڑی بسیں آتی ہیں ملتان"? ماما نے تسلی دیتے ہوئے کہا
نہیں ماما زرتاش نے یہی نمبر بتایا تھا اور... کیمرے والے بسسے نکلنے والی نعشیں دکھانے لگے تو دیکھا ایک نعش جسکی پہچان بھی مشکل ہے اس کے ہاتھ پہ خون سے لت پت ماہم کی د گئی گھڑی ہے... ماما یہ گھڑی میں نے زرتاش کو گفٹ کی تھی اب تو ماہم کو یقین ہوچکا تھا کہ اس کی زندگی میں آنے والی بہاریں اداسی کے موسم میں تبدیل ہو چکی ہیں اور زرتاش کے آنے کا اب کوئی راستہ نہیں بچا... ماہم بے ہوش ہوگئی... جلدی سے ڈاکٹر کو بلایا گیا ماہم کے پاپا بھی پہنچ گئے...
" پریشانی کی بات نہیں بس صدمہ زیادہ پہنچا ہے آپ کوشش کیجئے گا کہ انہیں اب مزید کوئی ٹینشن نہ ہو" ڈاکٹر نے کہا
ماہم کی ماما ماہم کے درد کو محسوس کر سکتی تھی اور سوچنے لگی کہ جانے میری معصوم سی بچی اتنا بڑا صدمہ کیسے سہ پائے گی, آگے کی زندگی کیسے بیتے گی...
"کیا ہوا تھا اور کس چیز کی ٹینشن"? ماہم کے پاپا نے پوچھا تو انہیں ساری بات بتانی پڑی ماہم کے پاپا بھی نڈھال ہوکر بیٹھ گئے کیونکہ ان کیلئے دوہرا صدمہ تھا...