بہاروں میں تیرےسنگ|Bharon Main Tery Sung By Dure Adina Qist Number 4



46 Views

Blog Written By: Sadaf Muskan



Scan QR Code to Read Blog on Mobile

QR Code Not Available


#بہاروں_میں_تیرے_سنگ

#درِ_عدینہ ✍

قسط 4
کچھ مہینوں سے اصغر صاحب کو رونگ کال آ رہی تھی, پہلے پہل تو وہ اگنور کرتے رہے, پر پھر  انھیں دھمکیاں ملنے لگ گئی اور ساتھ ہی یہ کہ ان کی چھوٹی بیٹی نمرہ کے بارے میں بھی معلومات دے رہا تھا۔۔,
اب کی بار  اصغر صاحب پریشان ہوئے تھے کہ یہ کون ھے جو انہیں اس طرح سے بلیک میل کر رہا تھا, انہوں نے اس بارے میں کسی سے کچھ نہیں کہا تھا, اپنی بیگم عائشہ بیگم سے ہی بات کی تھی وہ بھی اس لئے کہ نمرہ کالج ٹرپ پر جانے کے لئے ضد کر رہی  تھی۔۔, 
اس لئے انہیں مجبورا عائشہ بیگم کو بتانا پڑا, اور انہوں نے اس بارے میں کسی سے بات نہیں کی تھی, 
اصغر صاحب خود بھی پریشان تھے کہ کون جو بے وجہ اس طرح کر رہا تھا۔۔, 
جب کہ ان کی کسی کے ساتھ کوئی دشمنی بھی نہیں تھی۔۔,
__________
اگلے دن وہ سب اسلام آباد جانے کے لئے تیار تھے اور نکل رہے تھے, 
روشی عمر سعد اور نمرہ یہ ایک ہی گاڑی میں تھے, جب کے سب بڑے اصغر صاحب عائشہ بیگم,  اور نرگس پھپھو اور آفاق صاحب دوسری گاڑی میں تھے,
نمرہ ان سب میں بہت ہی خوش تھی, 

میں نے تو اسلام آباد بہت بار دیکھا ہوا ھے, وہ باہر کے نطاروں میں مگن تھی جب سعد کی آواز اس کے کانوں میں پڑی, 
ہم کیا کہیں اور دوسری کنڑی میں گھومنے نہیں جا سکتے تھے, 
تم نے دیکھا ہوا ھے تو اس کا کیا مطلب ھے تم اب پورے راستے یہی کہتے جاو, نمرہ نے سعد کو گھورتے ہوئے کہا اور پھر سے باہر دیکھنے میں مگن ہو گئی ۔۔,
تو میں بھی تو یہی کہہ رہا ہوں کہ ہم کہیں اور بھی گھوممے جاسکتے تھے پر تمہارےکر کے بھابھی اور عمر بھائی نے کہا ہم پہلے اسلام آباد جائیں۔۔,  سعد نے بھی اسی کے انداز سے کہا۔۔,
تو تم اس لئے جیلس ہو رہے ہو کہ روشی اور عمر بھائی نے تمہارا کہا نہیں مانا۔۔,
عمر اور روشی ان دونوں کی نوک جھونک سے محفوظ ہو رہے تھے اور مسکرا رہے تھے۔۔,
عمر بھائئ یہ اب کتنی دیر ھے اسلام آباد آنے میں۔۔" نمرہ نے اکتائی ہوئی آواز پر روسی اور عمر ہنس پڑے۔
ارے بھئی کیا ہوا ہماری پیاری سی گڑیا کو ابھی تو اتنا خوش تھی پھر یہ اکتا کیوں گئی۔۔, عمر نے گہری نظروںسے روشی کو دیکھتے ہوئے نمرہ سے کہا۔۔,
بس بتا دیں نا۔۔" 
انے والا ھے گڑیا ایک ڈیڑھ گھنٹےتک۔۔" عمر نے کہا تو نمرہ پھر سر ہلا کر پھر سے باہر دیکھنے لگ گئی۔۔"
اور تب ہی گاڑی ایک دھچکے سے روکی تھی۔۔
____________
ان کی گاڑی کے پیچھے ہی اصغر صاحب والوں کی بھی گاڑی رک گئی تھی۔۔,
ان کی گاڑی کے آگے ہی ایک گاڑی روکی تھی۔۔, 
اور عمر  بھائی اس طرح سے گاڑی روکنے والے کو دیکھا۔۔, 
کیا ہوا عمر بھائی نمرہ نے پوچھا۔۔"
پتا نہیں گڑیا دیکھتا ہوں۔۔, عمر ابھی اترنے ہی لگا تھا کہ جب تین آدمی ان کی طرف آئے اور گن تن لی۔۔"

نیچے اترو" ان میں سے ایک نے کہا۔۔"
اصغر صاحب بھی ان کو دیکھ چکے تھے وہ لوگ بھی گاڑی سے نکل کر ان کی گاڑی تک آئے۔۔"
اصغر صاحب اور آفاق صاحب کو ادھر آتا دیکھ کر عمر اور سعد بھی نیچے اتر ائے جب کہ روشی اور نمرہ کو انہوں نے اترنے سے مانا کر دیا تھا۔۔"
ان کے ہاتھ میں گن دیکھ کر نمرہ بہت ہی در گئی تھی اور روشی کا ہاتھ پکڑ لیا زور سے۔۔"
روشی نے اس کے ہاتھ پہ ہاتھ کے تسلی دی اور باہر دیکھنے لگ گئی۔۔"
عمر اور  سعد کے نیچے اترتے ہی ان میں سے دوسرے آدمی نے کہا۔۔"
ان کو بھی نیچے اتارو۔"
تم لوگوں کو جو بھی کہا کہنا ھے ہم سے بات کرو عمر نے غصے سے کہا۔"
کہا نہ کہ ان کو بھی نیچے اتارو زیادہ ہوشیاری نہیں جتنا کہا ھے اتنا کرو۔۔" اس آدمی نے گن کا منہ عمر کی طرف کرتے ہوئے کہا۔۔"
روشی باہر کی طرف دیکھتے ہوئے اس کا رنگ فق ہوا تھا جب کہ۔نمرہ کی چیخ نکل گئی تھی۔۔"
روشی اور نمرہ دونوں ہی گاڑی سے باہر آگئی تھیں روشی اور اس گاڑی سے چوتھا آدمی بھی عائشہ بیگم اور نرگس بیگم پر بھی گن تانے ادھر ہی لے آیا تھا۔۔"
ان دونوں  لڑکیوں  کو لے آو بابر نے سلطان سے کہا۔۔"
ان کی بات سن کر اصغر صاحب آفاق صاحب کے ساتھ ہی عمر اور  سعد غصے سے بولے۔۔"
تمہیں جو بھی بات کرنی ھے ہم سے کرو ان کو لے کر جانے کا کیا مقصد ھے تمہارا عمر نے کہا ہاتھ کے اشارے سے سلطان کو کہا جو آگے بڑھ رہا تھا.."

اوئے زیادہ اکڑ نہ دیکھا چل سائیڈ پر۔۔" سلطان نے کہتے ساتھ ہی عمر کو دھکا دے کر گرایا۔۔" 
بھائی"
عمر, 
بیٹا۔ روشی نمرہ کی چیخ نکل گئی جب کہ اصغر صاحب اور آفاق صاحب عائشہ بیگم اور نرگس بیگم فورا ہی عمر کی طرف بڑھے, جب کہ روشی اور نمرہ رونے لگ گئیں تھیں۔۔"
میں ٹھیک ہوں عمر نے خود کو سنبھال کر کہا۔۔"
 تب ہی سلطان نمرہ اور روشی کی طرف بڑھا اور نمرہ کا ہاتھ پکڑ لیا" روشی کی چیخ نکل گئی  تو سب ہی ان کی طرف متوجہ ہوئے۔"
چھوڑو میری بہن کو۔۔,  روشی نے روتے ہوئے کہا, 
عمر سعد اور اصغر صاحب بھی اور آفاق بھی آگے آئے چھوڑو میری بیٹی کو۔" اصغر صاحب نے کہا۔۔
دیکھو تمہیں جو چائے میں دے دوں گا پر میری بیٹی کو چھوڑ دو۔" اصغر صاحب نے کہا۔"
عمرروشی کے پاس آیا اور اسے اپنے ساتھ لگا لیا تو روشی سکسک پڑی۔"

چلو سلطان جلدی لڑکی کو لے کر آو۔ بابر نےکہا۔ تو سلطان آگے بڑھنے لگا نمرہ بری طرح سے روتے ہوئے سب کو پکار رہی تھی۔"
بابا پلیز بچائے عمر بھائی سعد۔" نمرہ روتےہوئے کہہ رپی تھی۔
عمر سعد آگے بڑھکے نمرہ کو بچانے لگے کہ پھر بابر اور سلطان نے گن بڑے زور دار طریقے سے سعد اور عمر کے منہ پر ماری جہاں نمرہ کی چیخ بے ساختہ تھی وہیں روشی عائشہ بیگم اور نرگس بیگم بھی زور دار آواز سے ان کی بھی چیخ نکل گئی تھی۔ اصغر صاحب اور افاق صاحب جلدی سے عمر اور سعد کی طرف بڑھے جو کراہتے ہوئے منہ کے بل زمین پر گرے تھے۔۔"
اور اسی موقعے کا فائدہ بابر سلطان نواز نمرہ کو پکڑ کر جلدی سے اپنی گاڑی کی  طرف بڑھے نمرہ کو گھسیٹتےہوئے۔۔ ان میں سے ایک نے نمرہ پر گن تن کر رکھی تھی جس کی وجہ سے وہ رونہ بھول کر سہمی ہوئی ان کے ساتھ جارہی تھی۔۔"
وہیں  عمر سعد درد سے کراہ رہے  تھے اور وہ نمرہ کو بچا بھی نہیں پائےتھے۔۔۔