ہمارے تعلیمی مسائل |Hamaray Taleemi Masail

2470 Views
Blog Written By: Hafiza Ruqayya Shumaila
Scan QR Code to Read Blog on Mobile
(ہمارے تعلیمی مسائل)
؛؛ تعلیم کی تہذیبی و فکری بنیاد؛؛ ....... تعلیم قومی زندگی کا اہم ترین شعبہ ہے، قوم کے مستقبل کا انحصار جن افراد پر ہوتا ہے وہ بالعموم کالج اور یونیورسٹی کے گہوارے میں ہی پروان چڑھتے ہیں، یہیں انکی صلاحیتوں کی نشوونما ہوتی ہے. یہیں انکے سیرت و کردار کی صورت گری ہوتی ہے. اور یہیں انکی خوابیدہ قوتیں بیدار ہوتی ہیں. یہی وجہ ہے کہ مفکرین، درسگاہوں کو قومی عروج وزوال کا بیرومیٹر تصور کرتے رہے ہیں. آج بھی پاکستان کی تعمیر نو کے سلسلے میں نظام تعلیم کی تشکیل جدید کا مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے. پاکستان کے نظام تعلیم میں موجود اہم مسائل اور انکے حل کے سلسلے میں پہلا کام یہ ہے کہ قوم کے مجموعی نظام زندگی کے اساسی مقصد اور بنیادی نصب العین کا تعین کیا جائے. ؛؛؛ اعلی مقصد زندگی سے عاری تعلیم؛؛؛؛ موجودہ نظام تعلیم کا بنیادی نقص یہ ہے کہ یہ کسی بلند مقصد اور کسی اعلی نصب العین میں پیدا نہیں کرتا. یہی وجہ ہے کہ ہمارے نوجوانوں کے سامنے اپنے شکم اور نفس کے مطالبات سے زیادہ اہم کوئی اور مطالبات ہوتے ہی نہیں اور انہیں اس سے بلند کوئی مقصد نظر ہی نہیں آتا. جس کے لئے جدو جہد اور تگ و دو کر سکیں. ؛؛؛ ؛؛؛؛؛مہنگی تعلیم کے بجائے مفت تعلیم؛؛؛؛ ؛ ہمارے موجودہ نظام تعلیم کی ایک اور بنیادی خرابی یہ ہے کہ تعلیم پر دولت مندی کا اجارہ قائم کرکے ملک کی 95 فیصد آبادی کو علم سے محروم کر دیا گیا ہے. یہ چیز ہمارے مسلمان معاشرے کی پیشانی پر ایک سیاہ دھبہ ہے کہ آج ہمارے معاشرے کے صرف وہی خوش قسمت افراد تعلیم حاصل کر سکتے ہیں جو اسکی بھری رقم ادا کر سکتے ہیں. جنگی جیبیں ہلکی ہوں اور جنکے پاس دولت کے ڈھیر نہ ہوں ان کے لیے بار آور تعلیم ایک شجر ممنوعہ بن گئ. ؛؛؛ ؛؛؛؛؛؛؛؛؛ثنویت تعلیم؛؛؛؛ ؛؛؛؛؛ اسی طرح ایک بڑا تعلیمی مسئلہ جو آج ہمارے سامنے وہ دو متضاد اور متوازی دینی اور دنیاوی نظام ہائے تعلیم کا ہوتا ہے. ہمارے ملک میں ایک نظام تعلیم رائج نہیں ہے بلکہ در حقیقت کئی طرح کے نظام ہائے تعلیم بیک وقت رائج ہیں جو تعلیم یافتہ افراد کو کئی متضاد و خطوط پر تیار کرتے ہیں. یعنی کئی طرح کے سکول وکالجوں اور مدرسوں کا نظام تعلیم. ؛؛؛ ؛؛؛تعلیم صرف اعلی طبقے کا حق؛؛؛؛ ؛؛ یہ حقیقت ہے کہ موجودہ نظام تعلیم میں تعلیم ایک بالا تر اور خوش قسمت طبقے کا حصہ بن گئی ہے. جو لوگ دولت اور شہرت کے سائے میں آنکھیں کھولتے ہیں صرف وہی لوگ اس سے بہتر انداز میں فیض یاب ہو سکتے ہیں. اور نادار طبقے کی صلاحیتیں تاریک گلی کوچوں اور فر سودہ تعلیمی اداروں میں دم توڑ دیتی ہیں.