خاموش محبت ازاُم حریم|Khamosh Mohabbat By Umme Hareem Part 4

109 Views
Blog Written By: Sadaf Muskan
Scan QR Code to Read Blog on Mobile
#خاموش_محبت
#امِ_حریم ✍️
قسط 4
بات سنیں ، آپ پلیز یہ فراک فلک کو دے دیں ۔
وہ لڑکی فلک کو دیکھتی ہے تو فلک اور معصوم شکل بنا لیتی ہے ۔
سعد بولتا ہے اگر آپ نے یہ فراک فلک کو نہیں دی تو گھر میں سب کو بہت تنگ کرے گی یہ ۔۔
بہت ضدی ہے یہ ۔
اس بات پہ سعد کو ایک عدد گھوری نصیب ہوتی ہے فلک کی طرف سے ۔
آخر کار بہت منتوں کے بعد سعد اور فلک وہ فراک لے لیتے ہیں ۔
(فلک) لاٶ میری ہے میں پکڑوں گی ۔۔
(سعد) جی نہیں ایسے کیسے دے دوں اتنی منتیں ایسے ہی تو نہیں کی ۔
(فلک) کیا مطلب ؟؟
(سعد)مطلب یہ کہ ایک بات ماننی پڑی گی ۔۔
(فلک)کونسی بات ؟؟؟
(سعد) ابھی نہیں وقت آنے پر بتاٶں گا ۔۔
اور وعدہ کرو کے تم میری بات مانو گی ۔ جو بھی میں بولوں ۔
( فلک) ہاں وعدہ کیا ۔
(سعد) پکا والا ؟؟
(فلک) ہاں بھی پکا والا ۔
پر فلک کو کیا پتا تھا کہ ایک فراک کی اسکو اتنی بڑی قیمت ادا کرنی پڑے گی ۔۔
گھر پہنچ کر فلک سب کو خوشی خوشی فراک دکھاتی ہے
سعر دل میں سوچتا ہے کہ کتنی پاگل لڑکی ہے یہ ۔
____________________
باقی رشتے دار بھی آجاتے ہیں ۔۔
مامی ، انکا بیٹا ، خالہ ، خالہ کے بچے ۔۔
گھر مہمانوں سے بھر جاتا ہے ۔
وقت پر لگا کر اڑ جاتا ہے ۔
آج فلک کی مایوں کا دن تھا ، سارے گھر کو گیندے کے پھولوں سے سجاتے ہیں علی ، راحیل ، سعد ۔۔
(عروہ) فلک بس کرو کتنا تیار ہو گی ، نیچے اتنا کام پڑا ہے
(فلک )ارے آپی ابھی تو میں نے کچھ کیا ہی نہیں ہے بارات والے دن تیار ہوں گی
عروہ دیکھتی ہے تو سچ میں فلک صرف کاجل ، ہلکی سی لپسٹک ، اور سایڈ چٹیا میں ہی اتنی پیاری لگ رہی تھی ۔
فلک نیچے آتی ہے تو بھی تیار کھڑا ہوتا ہے پینٹ شرٹ پہن کے ۔
اوہو اس سڑو نے دیکھو کیا پہنا ہوا ہے ۔۔
(فلک) سعد یہ تم نے کیا پہنا ہوا ہے ؟؟؟
جاٶ وہ جو پیلا کرتا ہے تمہارا وہ پہن کر آٶ ،آج مایوں ہے ۔
کچھ فیشن کا پتا ہے بھی تمہیں یا نہیں ۔۔
اتنے میں تاٸ اماں بھی آجاتی ہیں ، ہاں دیکھو فلک میں بھی اسے بول رہی ہوں وہ سوٹ پہن لے ، پر سن ہی نہیں رہا ۔۔
ارے تاٸ اماں اسے چھوڑو میں ابھی نکال کے لاتی ہوں وہ سوٹ ۔۔
فلک الماری سے وہ کرتا نکال کے لاتی ہے ۔
یہ پکڑو اور جلدی سے پہن کر آٶ ۔
کیا میں اب اپنی مرضی سے کپڑے بھی نہیں پہن سکتا ؟؟ سعد معصوموں جیسی شکل بنا لیتا ہے ۔۔
(فلک) ہاں آج نہیں پہن سکتے ۔
پھر سدرہ بھی سعد کو ڈھونڈتی ڈھونڈتی وہاں آجاتی ہے ۔
آگٸ چڑیل ۔۔ (فلک دل میں بولتی ہے)
(سدرہ)کیا کر رہے ہو سعد ؟
کچھ نہیں یہ فلک بی بی جان کھا رہی ہیں ۔
کہ یہ اتارو اور دوسرا سوٹ پہن کر آٶ ۔
(سدرہ) ویسے اچھے تو تم اس میں بھی لگ رہے ہو پر یہ کرتا زیادہ پیارا ہے ، یہی پہن لو ۔
(سعد) جو حکم ابھی پہن کر آیا ۔۔
فلک کا دل ٹوٹ جاتا ہے ۔
میں تب سے بول رہی تھی تب سعد نہیں گیا اور اس چڑیل نے ایک بار بولا اور سعد مان بھی گیا ۔۔
سدرہ ایک طنزيہ مسکراہٹ سے فلک کو دیکھتی ہے ۔
فلک وہاں سے چلی جاتی ہے ، سعد دیکھ لیتا ہے کہ فلک کی آنکھوں میں آنسو تھے ۔
(عروہ)فلک کیا ہوا تمہیں ۔
(فلک) کچھ نہیں آپی بس تھوڑا سر میں درد ہے ، آپ نیچے جایں میں تھوڑی دیر میں آجاٶں گی ۔
سب نیچے آجاتے ہیں ، فلک ابھی تک اوپر ہی تھی ۔
سعد دیکھ رہا ہوتا ہے پر فلک کہیں نہیں نظر آتی۔
ثمرہ جاتی ہے فلک کو بلانے ، تو نہ چاہتے ہوۓ بھی آنا پڑتا ہے ۔
ثمرہ اور فلک نیچے آرہے ہوتے ہیں تو سعد فلک کو دیکھتا ہے جو بہت اداس لگ رہی تھی یا شاید روٸ تھی ۔
نیچے آکے بھی وہ ایک سایڈ پر بیٹھ جاتی ہے ، سب کزنز خوب ہلہ گلہ کرتے ہیں ، سعد فلک کے پاس جا کے بیٹھ جاتا ہے ۔
فلک بات سنو ۔۔۔
ابھی اتنا ہی بولتا ہے کہ سدرہ آجاتی ہے اور سعد کو وہاں سے لے جاتی ہے ۔۔
اپنی محبت کو کسی اور کے ساتھ دیکھنا ازیت کی آخری حد ہے ۔۔
فلک کے اداس دل کے ساتھ فنکشن ختم ہو جاتا ہے ۔۔
فلک بیڈ پہ بیٹھی سعد کے پرانے میسج پڑھ رہی ہوتی ہے اتنے میں سعد کا میسج آجاتا ہے۔۔
(سعد)فلک آٸ ایم سوری ۔۔
(فلک)کس بات کے لیے ؟؟؟
(سعد)اس وقت جو میں نے سدرہ کی بات مانی اس لیے ۔۔
(فلک)نہیں تمھاری مرضی ہے جس کی بات مانو ۔۔
(سعد)پھر بھی سوری ۔۔
(فلک)کوٸ بات نہیں ۔۔
(سعد)اچھا بات سنو تم نے کھانا نہیں کھایا تھا جلدی سے نیچے آٶ ، میں نے بھی نہیں کھایا تھا بہت بھوک لگ رہی ہے ۔
)یہاں سعد نے جھوٹ بولا تھا اس نے تو پیٹ بھر کے کھانا کھایا تھا )
فلک خاموشی سے کمرے سے باہر آتی ہے تو سعد سامنے ہی صوفے پہ بیٹھا ہوتا ہے ۔
(سعد)بات نہیں کرو گی ۔۔
(فلک)نہیں سدرہ سے کرو ۔
(سعد) یار سوری نہ میں صرف تمہیں تنگ کرنے لے لیے اس سے بات کرتا ہوں ۔
آٸ ایم سوری ۔۔
چلو معاف کیا ۔۔
(فلک)اب جاٶ کھانا لاٶ ۔
(سعد)حکم دیکھو کیسے دے رہی ہو تم لاٶ ۔
(فلک) جی نہیں میں تو ناراض ہوں نہ تم لاٶ ۔
آخر سعد کو ہی جانا پڑتا ہے فلک سے کبھی کوٸ جیتا ہے ۔۔
سعد بریانی لے کے آتا ہے ۔۔
(فلک) تم بھی کھاؤ نہ سعد ۔
(سعد) ہاں کھا رہا ہوں ۔
اتنا آہستہ آہستہ کیوں کھا رہے ہو تم نے تو اس ٹائم بھی نہیں کھایا تھا ۔
فلک کے بار بار بولنے پر سعد کھانا کھاتا ہے اور جو بری بری ڈکاریں آرہی تھی ان پہ اپنی ہنسی کنڑرول کرتا ہے کہیں فلک کو پتا نہ چل جاۓ ۔
(فلک) اب میں جا رہی ہوں کمرے میں ، برتن تم کچن میں رکھ دینا اچھے بچوں کی طرح ۔۔
باۓ باۓ ۔
سعد برا سا منہ بنا کر برتن رکھتا ہے ۔
فلک تم ناراض تھی اس لیے تمہارے نخرے اٹھانے پڑ رہے ہیں
______________
اگلے دن راحیل عامر چاچا سے ملنے جاتا ہے سب سے چھپ کے ۔۔
بہت سکون ملتا ہے اسکے دل کو ، گھر آکر سب کزنز کو بتاتا ہے ۔
(راحیل) یار دادا جی بھی مل لیں چاچو سے ، بہت رو رہے تھے وہ ۔
(فلک) ہاں یار پتا نہیں دادا کیوں نہیں مانتے اب تو کر لی نہ شادی ۔
سب مل کر پلین بناتے ہیں ۔
(راحیل) آج رات عامر چاچو کو بلا لیتے ہیں ، وہ لوگ معافی مانگ لیں گے ۔
چاچی بھی راضی ہیں ، وہ بھی آیں گی ۔
پھر کل تو مہندی کا فنکشن ہے ، اچھا ہے نہ وہ بھی شادی میں شامل ہو جایں گے ۔
رات میں عامر چاچو اور چاچی آجاتی ہیں ۔
پہلے فلک ، عروہ ، ثمرہ سب سے ملتے ہیں ، ثمرہ کو خوب دعائيں دیتے ہیں ۔۔
اب باری تھی دادا جی کے کمرے میں جانے کی ۔
راحیل اور فلک سب سے آگے ہوتے ہیں ، پیچھے چاچو لوگ ۔
دادا اور تایا ابا کمرے میں بیٹھے ہوتے ہیں ،
فلک اور راحیل کمرے میں جاتے ہیں ، پھر چاچی اور چاچو بھی آجاتے ہیں ، پہلے تو دادا غصے میں کھڑے ہو جاتے ہیں ۔
تایا ابا بھی حیران ہوتے ہیں ، انکا بھی بہت دل کرتا تھا بھاٸ دے ملنے کا پر دادا جی کی وجہ سے چپ تھے ۔
چاچی اور چاچو دادا جی کے پیروں میں گر جاتے ہیں ، پیر پکڑ کر معافی مانگتے ہیں ۔
اتنے میں امی ، بابا سب لوگ کمرے میں آجاتے ہیں ۔
دادا کا دل بھی نرم پڑ جاتا ہے ۔
جھک کر دونوں کو اٹھاتے ہیں ، چاچی کے سر پر ہاتھ رکھتے ہیں ،
عامر چاچو کو گلے لگاتے ہیں ۔۔
ابو مجھے معاف کر دیں ۔
تایا ابا انہیں الگ کرتے ہیں ۔
باری باری سب سے ملتے ہیں دونوں ، سب بہت خوش ہوتے ہیں ۔
(عامر چاچو) یار راحیل بہت شکریہ ۔
(راحیل) ارے چاچو کوٸ بات نہیں ۔
(سعد) اب کھانا بھی لگا دو ہاتھی بھاگ بھاگ کر تھک گیے ہیں ۔
(فلک) ہاں تم تو بھوکے ہی رہنا ۔
اب مزا آۓ گا شادی کا ۔ (عروہ)
سب خوشگوار ماحول میں کھانا کھاتے ہیں ۔
پھر ڈھولکی بجانے لگ جاتے ہیں گھر کی عورتیں ۔
سب گانے گاتے ہیں ، تاٸ اماں رخصتی کا گانا سن کر رونے لگ جاتی ہیں ۔
(راحیل ) اوہو اماں بس دو دن اور ثمرہ کو برداشت کرنا پڑے گا ، پھر چلی جاۓ گی ، آپ رویں نہیں ۔
ہٹ بد تمیز ، میری اتنی پیاری بیٹی ہے ،سب کا خیال رکھتی ہے ۔۔
الله پاک اس کے نصیب اچھے کرے ۔۔
آمیییییین ، سب کی مشترکہ آواز آتی ہے ۔
بڑے تو سب سو جاتے ہیں ، باقی سارے بچے چھت پہ چلے جاتے ہیں ۔
نادیہ لوگ کے ساتھ انکے ماموں کا بیٹا بھی آیا تھا ۔
فلک اور اسکی خوب دوستی ہو جاتی ہے ۔
دونوں کسی بات پر لڑ رہے تھے ایک دوسرے کے بال کھینچ کر ۔
سب ہسنے لگ جاتے ہیں ۔
(فلک) توبہ ہے بلال کتنے برے بال ہیں تمہارے ۔
برتن دھونے کے کام آسکتے ہیں ۔
(بلال) جیسے تمہارے تو بہت اچھے ہیں ۔۔
(فلک) جی شکر ہے کبھی غرور نہیں کیا ۔
ثمرہ مایوں بیٹھی ہوتی ہے تو وہ اپنے کمرے میں ہوتی ہے ۔
سب اوپر ثمرہ کے لیے سرپرایز تیار کرتے ہیں ۔
پھر پانچ بجے کے بعد سب اپنے اپنے کمروں میں چلے جاتے ہیں ۔
سعد اور بلال اٹھے رہتے ہیں ۔
دونوں سب کے کمروں میں جا کے انکا منہ کالا کرتے ہیں کاجل سے ،
صبح اٹھ کر راحیل کمرے سے نکلتا ہے ، عروہ بھی اوپر تاٸ اماں کو بلانے جا رہی ہوتی ہے ۔
راحیل کو دیکھ کر خوب ہنستی ہے ۔
راحیل بھی عروہ کو دیکھ کر ہسنے لگ جاتا ہے ۔
تم کیوں ہنس رہے ہو ؟؟؟ عروہ برا سا منہ بنا کر بولتی ہے ۔
(راحیل) اپنا منہ دیکھو ۔
(عروہ) کیوں کیا ہوا میرے منہ کو ؟؟؟؟
راحیل عروہ کو شیشے کے پاس لے کے جاتا ہے ۔
دونوں اپنا منہ دیکھ کر خوب ہنستے ہیں ۔
اتنے میں فرا اور فلک بھی آجاتے ہیں ۔
(فلک) کیوں ہنسا جا رہا ہے ہمیں بھی تو پتا چلے ۔
فرا اور فلک عروہ کے پاس آتی ہیں ، عروہ اور راحیل اپنی ہنسی کنٹرول کرتے ہیں ۔
دونوں پاس پہنچ کر شیشہ دیکھتے ہیں ۔
سب ہنسنے لگ جاتے ہیں ۔
کس نے کیا یہ ؟؟؟ فلک غصے میں بولتی ہے ۔
پتا نہیں چھت سے جب آۓ تھے تو سب اپنے کمروں میں چلے گۓ تھے ۔
(فلک) مجھے تو لگتا ہے سعد نے کیا ہے ۔
اسکے کمرے میں جا کر دیکھتے ہیں ۔
سب سعد کے کمرے کے پاس پہنچتے ہیں تو دروازہ اندر سے بند ہوتا ہے ۔
(فرا) پکا اسی نے کیا ہے لکھوا لو مجھ سے ۔
(عروہ) اچھا چلو کوٸ بات نہیں یہی تو رونق ہے شادی کی
فلک برا سا منہ بنا کر چلی جاتی ہے ۔
صبح سے ہی سب تیاریوں میں لگ جاتے ہیں ۔
سب لڑکیوں نے لہنگے سلواۓ تھے مہندی کے لیے ۔۔
اور لڑکوں نے مہندی کلر کے کرتے اور ساتھ ویس کوٹ ۔۔
شام تک سارا کام ختم ہوتا ہے ۔
سب تیار ہوتے ہیں ۔
فلک گرین اور مہرون کلر کے لہنگا پہنتی ہے ، بال کھول کر ، بندیا اور پیارے سے جھمکے پہن کر بہت پیارے لگتی ہے ۔
تیار ہو کر باہر آتی ہے تو بلال کھڑا ہوتا ہے ۔
اسکے ساتھ تصويريں کھینچ رہی ہوتی ہے تبھی سعد آجاتا ہے ، اور دل ہی دل میں جیلس ہوتا ہے ۔
پر کہہ بھی کیا سکتا تھا آخر کزن تھا وہ بھی ۔
یار بلال تمہیں راحیل چھت پر بلا رہا ہے ۔۔ ( سعد جھوٹ بولتا ہے )
اچھا جاتا ہوں ۔
بلال چلا جاتا ہے تو سعد پوچھتا ہے ۔۔
(سعد) بڑی تصويريں لی جا رہی تھی اس کے ساتھ ۔
(فلک) ہاں تو میری ٖمرضی ۔
(فلک) اچھا بتاؤ کیسی لگ رہی ہوں میں ؟؟؟؟
بہت پیاری ، پیچھے سے بلال کی آواز آتی ہے ۔۔
سعد غصے میں وہاں سے چلا جاتا ہے ۔۔