خوشیوں کی قیمت|Khushiyon Ki Qeemat By Waheed Sultan Part 4



81 Views

Blog Written By: Sadaf Muskan



Scan QR Code to Read Blog on Mobile

QR Code Not Available


#خوشیوں_کی_قیمت

#وحید_سلطان ✍️

قسط 4
شنائے بیوٹر پارلر کے تہہ خانہ میں برج ٹاکی باوا صاحب کا انتظار کر رہا تھا ۔ ایک گھنٹہ کے طویل انتظار کے بعد باوا صاحب تشریف لے آئے ۔ برج ٹاکی نے باوا صاحب کو سلیوٹ کیا ۔
"کیا کوئی وجہ معلوم ہو سکی کہ عجان نے استاد ٹافی کو کیوں قتل کیا؟" باوا نے برج ٹاکی سے پوچھا
"کچھ دن پہلے عجان نے مجھ سے ذکر کیا تھا کہ اسے کسی لڑکی سے عشق ہو گیا ہے اور اسی دن استاد ٹافی نے عجان کو حکم دیا تھا کہ وہ مشہور صحافی عطیبہ نوشکی کو قتل کر دے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عجان نے استاد ٹافی کا حکم ماننے کے بجائے استاد ٹافی کو قتل کر دیا اور اس کے گینگ کا بھی خاتمہ کر دیا" برج ٹاکی نے باوا صاحب کو تفصیلی معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا
"ان تمام باتوں کا ایک ہی مطلب بنتا ہے کہ عجان کو مشہور صحافی عطیبہ نوشکی سے محبت ہو گئی ہے اور اس نے عطیبہ نوشکی کو بچانے کی خاطر استاد ٹافی کو قتل کر دیا" باوا صاحب نے برج ٹاکی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
"بالکل ایسا ممکن ہے" برج ٹاکی نے شانے اچکاتے ہوئے کہا
"تم عطیبہ نوشکی کو اغواء کر کے میرے پرانے اڈے پر لے آو ، باقی معاملہ میں خود دیکھ لوں گا" باوا صاحب نے سپاٹ لہجے میں کہا تو برج ٹاکی اثبات میں سر ہلاتا ہوا وہاں سے چلا گیا ۔
برج ٹاکی کے جانے کے بعد جولیا وہاں آئی ۔
"جلدی سے مجھے معلومات فراہم کرو" باوا صاحب نے جولیا سے کہا
"سر! خبریں بہت خطرناک ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ وہ عجان جسے ہم برسوں سے ٹریننگ دیتے رہے اور اس پر لاپرواہی سے پیسہ خرچ کرتے رہے وہ دراصل ایک ملٹری جاسوس ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پاک آرمی کے افسروں نے دس سال کی عمر میں عجان کو استاد ٹافی کے گینگ میں شامل کروا دیا تھا تا کہ صیح وقت آنے پر استاد ٹافی جیسے بڑے دہشتگرد کا خاتمہ کیا جاسکے اور اب پچھلے تین دن سے کراچی اور راولپنڈی کی فوجی چھاونیوں میں پاک آرمی کے آفیسرز استاد ٹافی کے مرنے کا جشن منا رہے ہیں" جولیا نے باوا صاحب کو بتاتے ہوئے کہا
"لیکن جب عجان کو ٹریننگ کیمپ میں لایا گیا تھا اس وقت تو یہ بتایا گیا تھا کہ عجان کا تعلق کسی غریب خاندان سے ہے اور اسکا باپ خودکشی کر چکا ہے" باوا صاحب نے بوکھلاتے ہوئے پوچھا
"وہ سب ڈرامہ تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عجان میجر ارہان کے دوست میجر ہوباش کا بیٹا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آج عجان نے جی لینزو ہوٹل میں میجر ارہان سے ملاقات بھی کی ہے" جولیا نے باوا صاحب کو بتایا
🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟
غریدہ نے میڈم کا دیا ہوا کرنسی نوٹوں کا تھیلا پرس سے نکال کر اپنے بیڈ پر رکھا تو ساتھ ہی ایک تہہ در تہہ فولڈڈ پیپر بھی بیڈ پر گر پڑا ۔ غریدہ نے وہ پیپر اپنے تکیے پر رکھا اور جلدی کرنسی نوٹوں کو گننا شروع کر دیا ۔ وہ چاہتی تھی کہ سیلی بیبی اور آیا جان کے کمرے میں آنے سے پہلے پہلے نوٹوں کی گنتی کر کے تمام رقم کو چھپا سکے ۔ چند ہی منٹوں میں وہ نوٹوں کی گنتی کر چکی تھی ۔ وہ سوچ رہی تھی کہ چار لاکھ تیس ہزار روپے کا وہ کیا کرے گی ۔ کچھ دیر سوچنے کے بعد غریدہ نے تیس ہزار روپے الگ کیے اور باقی کی کیش رقم اس نے چھپا دی ۔ اب اس نے تکیے پر پڑا ہوا فولڈڈ پیپر اٹھایا ۔ اس کی تہوں کو کھولا اور پیپر پڑھنا شروع کیا ۔ پیپر کے ٹاپ پہ عجان بن ہوباش لکھا ہوا تھا ۔ 
" یہ تو عجان کا خط ہے ۔ ۔ ۔ اگر وہ کمینہ دہشتگرد کا بچہ میرے پرس میں یہ خط ڈال سکتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ آج وہ میرے آس پاس ہی تھا ۔ اوہ تو وہ بھی سپارٹا عمارت میں ہی تھا ۔ مجھے وہاں سے آئے ہوئے زیادہ دیر نہیں ہوئی یعنی ابھی وہ سپارٹا عمارت میں ہو گا" غریدہ کے دماغ میں مسلسل خیالات گڈ مڈ ہو رہے تھے ۔ وہ سوچ رہی تھی کہ جب وہ میڈم ڈی کے ساتھ سپارٹا عمارت گئی تھی تب وہاں پر عجان بھی موجود تھا اور موقع پا کر عجان نے اسے خبر ہوئے بنا چپکے سے خط اس کے پرس میں ڈال دیا ۔ یہ سب سوچنے کے بعد غریدہ غصہ سے تلملا اٹھی ۔ غریدہ نے عجان کا خط بیڈ پر پھینکا اور علیحدہ کیے ہوئے تیس ہزار روپے تکیے کے نیچے رکھے ۔ غریدہ جلدی سے عبایا پہن کر کمرے کے دروازے کی طرف مڑی تو دروازے میں سیلی بیبی کھڑی تھی ۔
"غریدہ! تم تھوڑی دیر پہلے ہی تو آئی ہو ، اب کہاں جا رہی ہو؟" سیلی بیبی نے غریدہ سے پوچھا تو غریدہ نے سیلی بیبی کو زور دار دھکا دیا تو سیلی بیبی لڑکھڑاتی ہوئی دیوار سے ٹکڑائی اور جب سیلی بیبی خود کو سنبھالنے کے بعد سیدھی کھڑی ہوئی تب تک غریدہ گیٹ سے باہر جا چکی تھی سیلی بیبی بھاگتے ہوئے آیا جان کے کمرے کی طرف گئی ۔
"آیا جان! وہ غریدہ ۔ ۔ ۔ ۔ غریدہ ٹھیک نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ وہ غصے کی حالت میں پتا نہیں کہاں چلی گئی ہے" سیلی بیبی کا سانس پھولا ہوا تھا اور اس نے ہانپتے ہوئے کہا تو آیا جان غریدہ کا نمبر ڈائل کرتے ہوئے کار کی طرف بڑھ گئی ۔ غریدہ ٹیکسی کے ذریعے سپارٹا عمارت پہنچی تو گن مین نے اس سے کلب اینٹری ٹوکن مانگا تو غریدہ اسکو باتوں میں الجھا کر عمارت کے اندر چلی گئی۔
"تم میں سے عجان کون ہے؟" غریدہ نے مرکزی ہال میں کرسیوں پر بیٹھے ہوئے آدمیوں سے مخاطب ہوکر کہا تو تمام مرد حضرات غریدہ کی طرف متوجہ ہو گئے ۔
"عجان! میں جانتی ہوں تم یہی پر موجود ہو؟" غریدہ نے غصہ سے صدا دیتے ہوئے کہا تو ایک نوجوان کرسی سے اٹھا اور غریدہ کی طرف آیا ۔
"تم عجان ہو؟" غریدہ نے اپنی طرف آتے شخص سے سپاٹ لہجے میں پوچھا تو اس نے نفی میں سر ہلایا
"میرا نام کاشی ہے مس جی" اس نے غریدہ کے گرد گھومتے ہوئے کہا اور پھر زوردار قہقہ لگایا تو غریدہ خوفزدہ ہو گئی ۔ کاشی نے غریدہ کے سر سے عبایا پکڑ کر اس قدر زور سے کھینچا کہ غریدہ کے سر سے عبایا اتر گیا اور غریدہ کا چہرہ بھی عیاں ہو گیا ۔
"واو رے شنو منو شبو! تمہارے گال کتنے نرم و ملائم ہیں" کاشی نے اپنے دائیں ہاتھ کی انگلیوں کی الٹی سائیڈ سے غریدہ کے رخساروں کو ٹچ کرتے ہوئے کہا تو غریدہ نے غصے سے کاشی کو دیکھا اور اسکا ہاتھ پکڑ کر جھٹک دیا ۔ کاشی نے غصیلی نگاہوں سے غریدہ کو دیکھا اور پھر غریدہ کے چہرے پر تھپڑ مارا تو غریدہ فرش پر گر پڑی اور غریدہ کی زوردار چیخ سے پورا ہال گونج اٹھا ۔ اگلے لمحے اٹھائیس سے تیس سال کی عمر کا شخص کرسی سے اٹھا اور اس نے کاشی کی کمر میں لات ماری تو کاشی منہ کے بل فرش پر گرا ۔
"خبردار! اگر کسی نے اس لڑکی کو ہاتھ لگایا تو ڈی ایس پی شیخ ماروق کا بیٹا شیر شاہ اس کا ہاتھ کاٹ کر پھینک دے گا" شیر شاہ ہال میں کھڑے آدمیوں کو دیکھتے ہوئے غصے سے غڑایا تو ہجوم سے جو چار آدمی شیر شاہ پر حملہ کرنے کے لیے آگے بڑھے تھے وہ شیر شاہ کا تعارف سنتے ہی فوری طور پر واپس مڑ گئے اور اسی دوران غریدہ بھی فرش سے اٹھ کر اپنے پاوں پر کھڑی ہو گئی ۔ شیر شاہ نے غریدہ کی طرف دیکھا تو وہ بے آواز روئے جا رہی تھی اور خوف کے مارے غریدہ کا سارا جسم کانپ رہا تھا ۔ شیر شاہ نے کاشی کی طرف دیکھا تو وہ وہاں سے بھاگ گیا تھا ۔
"آپ میرے ساتھ آئیے ، میں آپ کو آپ کے گھر ڈراپ کر دوں گا" شیر شاہ نے خلوص بھرے لہجے میں کہا تو غریدہ نے آنسووں سے بھیگی آنکھوں کے ساتھ شیر شاہ کو دیکھا
"ٹرسٹ می trust me " شیر شاہ نے غریدہ سے کہا تو وہ اس کے ساتھ ہال سے باہر نکل آئی ۔ شیر شاہ اپنی گاڑی کی طرف بڑھ گیا لیکن غریدہ سپارٹا عمارت کے باہر وہیں پر روک گئی ۔
"یہ ہے میری گاڑی" شیر شاہ نے کہا اور پیچھے مڑ کر دیکھا تو غریدہ اس سے دو فٹ کے فاصلے پر کھڑی تھی ۔ شیر شاہ دوبارہ غریدہ کے پاس آیا
"آپ جائیے ۔ ۔ ۔ ۔ میں رکشا سے چلی جاوں گی" غریدہ مشکل سے بس اتنا ہی بول پائی تھی ۔
"اچھا ٹھیک ہے ۔ ۔ ۔ ۔ پہلے پانی پی لو پھر چلی جانا" شیر شاہ نے غریدہ سے کہا اور پھر مڑ مڑ murrr کر غریدہ کو دیکھتے ہوئے ٹی سٹال کی طرف چلا گیا جو وہاں سے کچھ ہی فاصلے پر تھا ۔ شیر شاہ نے غریدہ کو منرل واٹر کی ہاف لیٹر کی بوتل دی تو غریدہ ایک ہی سانس میں سارا پانی پی گئی ۔ شیر شاہ نے غریدہ کو پانی کی دوسری بوتل دے دی ۔ غریدہ کا خوف اور گھبراہٹ قدرے کم ہو چکی تھی اور اب وہ گھونٹ گھونٹ پانی پی رہی تھی ۔
"میں ڈی ایس پی شیخ ماروق کا بیٹا شیر شاہ ہوں ، اس شہر میں میرے پاپا سے زیادہ میرا نام چلتا ہے ، اس شہر میں ہر کوئی میری طاقت سے واقف ہے ، آپ کو کوئی بھی کام ہو یا کسی چیز کی ضرورت ہو تو بندہ ناچیز کو ضرور یاد کیجیے گا" شیر شاہ نے ایک چھوٹا سا کارڈ غریدہ کو دیتے ہوئے کہا ۔ غریدہ نے ایک نظر شیر شاہ کو دیکھا اور ایک نگاہ اس کے دیے ہوئے کارڈ پر ڈالی ۔ کارڈ پر شیر شاہ کا نام لکھا تھا اور نام کے نیچے شیر شاہ کا موبائل فون نمبر لکھا تھا ۔ غریدہ کارڈ ہاتھ میں پکڑے ہوئے پانی پانی پیتے پیتے مین روڈ کی طرف چلی گئی اور شیر شاہ غریدہ کو جاتے ہوئے دیکھتا رہا اور جب وہ رکشا میں بیٹھ کر چلی گئی تو وہ بھی اپنی گاڑی کی طرف مڑا ۔
"یہ لڑکیاں بھی کمال کرتی ہیں ، شیر شاہ! اس نے عزت اور جان بچانے کے لیے تمہیں شکریہ کا لفظ تک نہیں بولا اور چلی گئی ، مغرور لڑکی جاتے جاتے اپنا نام تک نہیں بتایا" شیر شاہ نے خود سے بڑبڑاتے ہوئے کہا اور پھر کار میں بیٹھ گیا ۔
_________
آیا جان اور سیلی بیبی صحن میں پریشانی کی حالت میں چہل قدمی کر رہی تھیں ۔ آیا جان پچھلے پندرہ منٹوں سے غریدہ کو بار بار فون کر رہی تھیں لیکن وہ فون رسیو نہیں کر رہی تھی اور یہی بات آیا جان کی پریشانی میں مزید اضافہ ہو رہا تھا ۔اچانک گیٹ کھلا اور غریدہ تیز تیز قدم اٹھاتے ہوئے اپنے کمرے میں چلی گئی اور دروازہ اندر سے بند کر دیا ۔ آیا جان نے دروازے پر دستک دی ۔ دو سے تین منٹ کی دستک کے بعد غریدہ نے دروازہ کھولا اور سسکیوں سے رونے لگی ۔
آیا جان نے غریدہ سے پوچھا کہ کیا ہوا ہے؟ کیوں رو رہی ہو؟
"کتنے دنوں سے پاپا کو فون کر رہی ہوں لیکن وہ میرا فون رسیو نہیں کر رہے اور مما کا نمبر بھی آف ہے" غریدہ نے کہا اور پھر آیا جان سے لپٹ کر رونے لگی اور ساتھ ہی سپارٹا عمارت میں پیش آنے والا منظر ایک بار پھر سےاسے یاد آگیا اور وہ شدت سے رونے لگی ۔
"تم غصے میں کہاں چلی گئی تھی؟" آیاجان نے غریدہ سے پوچھا
"وہ میں انکل شماز جامی کے پاس یہ پوچھنے گئی تھی شاید ان کا پاپا سے رابطہ ہوا ہو لیکن ان کا پاپا سے کوئی رابطہ نہیں ہوا" غریدہ نے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا اور اسی دوران سیلی بیبی غریدہ کے لیے پانی کا گلاس لے آئی ۔ غریدہ نے آیا جان سے کہا کہ وہ تھوڑی دیر آرام کرنا چاہتی ہوں ۔
"سیلی بیبی! تم غریدہ کا خیال رکھو میں دوپہر کے کھانے کی تیاری کر لوں" آیاجان نے سیلی بیبی کو کہا اور کیچن کی طرف چلی گئی ۔
"عجان کے خط میں کوئی ایسی بات نہیں لکھی جس کی وجہ سے آپ کوبہت غصہ آیا" سیلی بیبی نے آیاجان کے جانے کے بعد غریدہ کو عجان کا وہ خط دیتے ہوئے کہا جسے غریدہ سپارٹا عمارت جانے سے پہلے بیڈ پر پھینک گئی تھی ۔ غریدہ نے خط پکڑ کر پڑھنا شروع کیا ۔ خط کی عبارت درج ذیل تھی ۔
" عجان بن ہوباش
فیسبک پر تم نے میرا ادھورا جملہ دیکھ کر تم نے مجھے بلاک کر دیا تھا دراصل میں محب وطن اور مجاہد وطن ہوں لیکن دہشتگردوں کے ایک گروپ کو ختم کرنے کے لیے مجھے مشن دیا گیا تھا کہ میں دہشتگرد بن کر ریڈ بوگ تنظیم میں شامل ہو جاوں اور ریڈبوگ کے کارندوں کی پہنچان کرنے کے بعد تنظیم کا خاتمہ کردوں ۔
میرا خیال ہے کہ تمہیں سمجھ آ گئی ہو گی کہ میں دہشتگرد نہیں ہوں ۔ 
مجھے اپنی پہچان خفیہ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے اس کے باوجود میں نے تمہیں اپنے اصلی نام کے ساتھ ساتھ اور بہت کچھ اپنے بارے میں بتا دیا ہے ، وجہ بس یہ ہے کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں"
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 
غریدہ نے ایک گہری سانس لی اور خط کو الماری میں پڑی ہوئی فائل میں رکھ دیا ۔ اب غریدہ نے تکیہ اٹھایا تو تیس ہزار روپے تکیے کے نیچے ہی موجود تھے ۔ غریدہ نے تیس ہزار روپے سیلی بیبی کو دے دیے ۔
"یہ کیا ہے؟" سیلی بیبی نے کرنسی نوٹوں کی گڈی پکڑتے ہوئے پوچھا
"یہ میری طرف سے گفٹ ہے تمہارے لیے" غریدہ نے سیلی بیبی سے کہا
🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟
سورج غروب ہونے کو تھا جب غریدہ سو کر اٹھی اور سیلی بیبی کو بتایا کہ وہ تھوڑیر دیر کے لیے پارک میں ہوا کھانے کے لیے جارہی ہے ۔ ہاتھ میں ایک فائل پ چہل قدمی کرتے کرتے غریدہ پارک کے اس حصے میں پہنج گئی جہاں سے انسپیکٹر فرہاک کے فلیٹ کا دروازہ صاف دیکھائی دے رہا تھا ۔ دروازے پر تالا لگا ہوا تھا ۔ غریدہ دروازے کے مقابل پارک میں گھاس پر بیٹھ گئی ۔ آج شاید وہ انسپیکٹر فرہاک کے آنے کا انتظار کر رہی تھی ۔ سورج غروب ہو گیا اور تھوڑی دیر بعد اندھیرا چھا گیا ۔ غریدہ وہاں سے جانے ہی والی تھی کہ انسپیکٹر فرہاک کی موٹر سائیکل دروازے کے سامنے رکی تو غریدہ پارک کی ڈیڑھ فٹ کی دیوار پھلانگ کر انسپیکٹر فرہاک کے پاس چلی گئی ۔ انسپیکٹر فرہاک نے موٹر سائیکل اسٹینڈ پر کھڑی کی اور دروازہ بند کرنے کے لیے واپس مڑا تو غریدہ کو دروازے میں کھڑا دیکھ کر وہ حیران ہو گیا ۔
"خوش آمدید ۔ ۔ ۔ ۔ آئیے تشریف لائیے"انسپیکٹر فرہاک نے متحیر لہجے میں کہا تو غریدہ مسکراتے ہوئے انسپیکٹر فرہاک کے روم کی طرف چلی گئی اور جب انسپیکٹر فرہاک اپنے کمرے میں آیا تو غریدہ اس کے لیے ہاتھ میں پانی کا گلاس لیے کھڑی تھی ۔ انسپیکٹر فرہاک نے حیرت اور تعجب سے غریدہ کو دیکھا اور پھر مسکرا دیا
"آج تم مجھ سے گپ شپ کرنے کے لیے نہیں آئی بلکہ کسی مطلب کے تحت یہاں آئی ہو" انسپیکٹر فرہاک نے غریدہ کو سوالیہ نگاہوں سے دیکھا
"ہاں آج مجھے آپ سے بہت ضروری کام ہے ، پہلے آپ فریش ہو کر ڈنر کر لیں پھر ضروری کام کے بارے میں گفتگو کریں گے" غریدہ نے پانی کا گلاس فرہاک کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا اور پھر میز سے وہ فائل اٹھائی جو اس نے کمرے میں آتے ہی چند لمحے پہلے میز پر رکھی تھی ۔
"کیا آج بھی تمہاری آیاجان گاوں گئی ہیں؟" انسپیکٹر فرہاک نے پوچھا اور غریدہ اس کے غیر متوقع سوال پر حیرت زدہ ہو گئی۔
"نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آج وہ گھر پہ ہیں" غریدہ نے انسپیکٹر فرہاک کی بات کا جواب دیتے ہوئے کہا
"پھر پہلے ضروری کام کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں ، میں ڈنر بعد میں کر لوں گا" انسپیکٹر فرہاک نے کہا
یہ نقشے میں جو بلیو باکس بنا ہے ، یہاں پر ایک عمارت جس کا نام سیٹوفو ہے اور کہا جاتا ہے کہ اس عمارت میں کچھ کیمیکل تیار کیے جاتے ہیں جو بعد میں مختلف کمپنیوں کو سپلائی کیے جاتے ہیں لیکن حقیقت اس کے بر عکس ہے ۔ ۔ ۔ ۔ عمارت کے اندر داخلی ہال میں کیمیکلز کے کچھ باکس پڑے ہیں جبکہ مرکزی ہال میں شراب نوشی اور منشیات کا اڈہ ہے اور تہہ خانہ کے کمروں میں جوا کھیلا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مافیا اور زیر زمین دنیا کے لوگ اس عمارت کو سپارٹا منزل یا سپارٹا عمارت کا نام دیتے ہیں"غریدہ نے فائل سے ایک پیپر نکال کر پیپر کو میز پر بچھا کر پیپر پر بنا نقشہ map انسپیکٹر فرہاک کو دکھاتے ہوئے کہا جبکہ انسپیکٹر فرہاک نقشے کو بہت غور سے دیکھ رہا تھا
"یہ نقشہ تم نے کہاں سے لیا اور سپارٹا عمارت کے بارے معلومات کہاں سےحاصل کی؟" انسپیکٹر فرہاک نے غریدہ سے پوچھا
"آپ پولیس سپاہیوں کو ساتھ لے کر سپارٹا عمارت پر چھاپا ماریں نا" غریدہ نے انسپیکٹر فرہاک کی بات کا جواب دئیے بغیر کہا 
"جب تک تم میرے سوال کا جواب نہیں دو گی تب تک ایسا ممکن نہیں" انسپیکٹر فرہاک نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہا
"مطلب یہ کہ آپ میرا کام نہیں کریں گے" غریدہ نے مسکراتے ہوئے کہا
"کسی بھی جگہ چھاپا مارنے
کی اتھارٹی ایس ایچ او کے پاس ہوتی ہے" انسپیکٹر فرہاک نے غریدہ کو بتایا
"آپ یہ ساری معلومات ایس ایچ او کو دیں اور انہیں سپارٹا عمارت پر کاروائی کرنے کے لیے قائل کریں" غریدہ نے کہا
"جو ایس ایچ او سفارش اور رشوت کا سہارا لے کر سسٹم میں آتا ہے وہ اسی قسم کے جرائم پیشہ لوگوں سے پیسہ کما کر رشوت کے طور پر دی گئی رقم پوری کرتا ہے" انسپیکٹر فرہاک نے کہا
"جس سپادٹا عمارت کی تم بات کر رہی ہو وہاں سے ایس ایچ او صاحب ماہانہ وصول کرتے ہیں" انسپیکٹر فرہاک نے نفرت آمیز لہجے میں کہا
"اگر آپ ایس ایچ او بن گئے تو وعدہ کریں کہ آپ سپارٹا عمارت پر چھاپا ماریں گے" غریدہ نے انسپیکٹر فرہاک کی طرف ہاتھ بڑھا دیا
"میں دس سال سے انسپیکٹر کی پوسٹ پر کام کر رہا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سلسلہ مراتب کے تحت تین بار مجھے ایس ایچ او کی پوسٹ کا حقدار قرار دیا گیا لیکن تینوں بار میرے ساتھ حق تلفی ہوئی اور ہر بار ایک سفارشی ایس ایچ او تعینات کر دیا جاتا تھا" انسپیکٹر فرہاک نے افسردہ لہجے میں کہا
"اب تو آپ ضرور ایس ایچ او بنیں گیں یہ میرا آپ سے وعدہ ہے اور اب آپ کے ساتھ حق تلفی نہیں ہو گی" غریدہ نے مسکراتے ہوئے کہا تو فرہاک نے غریدہ کو متجسس نگاہوں سے دیکھا
🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟
غریدہ سٹڈی روم میں پینٹنگ تیار کر رہی تھی تو سیلی بیبی چائے کے دو کپ لے کر وہاں آ گئی ۔
"یہ کس کی تصویر بنا رہی ہو غریدہ؟" سیلی بیبی نے پوچھا
"یہ شیر شاہ کی تصویر مکمل ہو گئ ہے اور اب کاشی کی تصویر بنا رہی ہوں" غریدہ نے بے خیالی میں سیلی بیبی سے کہا
"یہ کاشی اور شیر شاہ کون ہیں؟" سیلی بیبی نے تصویریں دیکھتے ہوئے پوچھا
"کسٹمرز ہیں میرے" غریدہ نے سپاٹ لہجے میں کہا
"میں ایک ویلفئیر فاونڈیشن کا آغاز کرنا چاہتی ہوں اور اس کے لیے مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے" غریدہ نے چائے کا کپ اٹھاتے ہوئے سیلی بیبی کو سوالیہ نگاہوں سے دیکھتے ہوئے کہا
"کیا ایسا ممکن ہے کہ تمہیں میری مدد کی ضرورت ہو اور میں انکار کر دوں" سیلی بیبی نے چائے کی چسکی لیتے ہوئے مسکرا کہا
"کل ہم اپنی کالونی میں سروے کریں گے اور کالونی میں رہائش پذیر بیوہ عورتوں کی ایک لسٹ بنائیں گے" غریدہ نے کہا
"اس لسٹ کو کیا کریں گے ہم؟" سیلی بیبی نے غریدہ سے پوچھا
"پہلے مرحلے میں لسٹ میں سے بیس بیوہ عورتوں کو چنیں گے اور انہیں پورے مہینے کا راشن فاونڈیشن کی طرف سے ہر مہینے مہیا کیا جائے گا" غریدہ نے سیلی بیبی کو بتایا اور پھر چائے کا آخری گھونٹ پینے کے لیے کپ اٹھایا ۔ سیلی بیبی خالی کپ لے کر سٹڈی روم سے جا چکی تھی اور غریدہ پھر سے کاشی کی تصویر پینٹ کرنے میں مصروف ہو گئی ۔ رات کے گیارہ بجے تک غریدہ نے کاشی کی تصویر مکمل کر لی اور تب اس نے اجالا میگزین کی طرف ہاتھ بڑھایا تو اس نے میگزین پر پڑے ایک فولڈڈ پیپر کو دیکھا ۔ غریدہ نے جلدی سے پیپر کو کھول کر سیدھا کیا تو پیپر کے ٹاپ پر عجان بن ہوباش کا نام لکھا تھا اور نیچے والی لائن پر لکھا تھا " یہ غزل تیرے نام"
اور اس کے نیچے یوں غزل لکھی تھی 
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 
اے ہر دلعزیز غریدہ 
سن ذرا میرے دل کا سفینہ
تو نے ہی سکھایا میرے پیار کا قرینہ
اسی باعث رواں ہے زیست کا سفینہ
اے میرے ظاہر اے میرے باطن 
اے میرے دل کی غریدہ
تجھ سے ہی مل کر مجھے آ سکا عشق کا قرینہ
تجھ سے پہلے تھی بے سبب میری زندگی
خالی تھا میرے دل کا جوہر
اجڑا ہوا تھا سب کچھ
تیرے آنے سے بہار آ گئی
مرغان چمن میں جان پڑ گئی
پھول شاخ پیر پنچھی سب زندہ ہو گئے
تم مجھ سے کیا روٹھی
مجھ سے بہاریں روٹھ گئیں
چاند سورج ہوا بادل سب روٹھ گئے
اے میرے دل کی ملکہ
میری تکسیر پہ شک قابل معافی نہیں
بے شک میرا گناہ عظیم سہی
لیکن میرا جذبہ پاکیزگی سے مامور ہے
سو اے میری غریدہ مجھے درگزر کر دے
اے ہر دلعزیز غریدہ 
سن ذرا میرے دل کا سفینہ
تو نے ہی سکھایا میرے پیار کا قرینہ
اسی باعث رواں ہے زیست کا سفینہ