ربا قسمت میں رونا کیوں لکھا|Rabba Qismat Main Rona Kyun Likha By Ayat Noor Episode 1



213 Views

Blog Written By: Sadaf Muskan



Scan QR Code to Read Blog on Mobile

QR Code Not Available


#ربا_قسمت_میں_رونا_کیوں_لکھا

#آیت_نور ✍️

قسط 1

#مختصر_تعارف
"ربا قسمت میں رونا کیوں لکھا"  
نفرت کے بے تحاشا احساس سے بھری ایک دلچسپ تحریر...  اور اس نفرت کا شکار ہوتی ایک معصوم لڑکی کی کہانی..  جو قصور وار نہ ہوتے ہوۓ بھی ایک نیلی آنکھوں والے بے انتہا خوبصورت,  شہزادوں جیسی صورت اور ظالم دل والے شخص کی بے تحاشا نفرتوں اور  سزاؤں کی مستحق ٹھہری... 

قسط 1
وه نیم بے هوشی کی حالت میں تھا...اورایسی حالت میں خود سے بے خبر وه یونانی دیوتاؤں سا نوجوان صرف ایک هی نام بڑبڑا رها تھا اور وه نام تھا "پری".... اس ایک نام کے علاوه اس کے لبوں پر اور کوئ نام نهیں آرها تھا... پچھلے دو گھنٹوں میں وه دو تین بار ایسی هی حالت میں ہوش میں  آیا تھا اور پھر سے بے هوش هوجاتا... نه جانے کون تھی یه پری... کیا رشته تھا اس نوجوان کا پری سے... شاید اس دنیا میں سب سے زیاده عزیز هو گی اسے...تبھی تو اتنی تکلیف ده حالت میں بھی وه صرف اسے هی پکار رها تھا...
پھر بلند آواز میں اس کے منه سے پری کا نام سنائ دیا تھا اور وه ایک جھٹکے سے اٹھ بیٹھا تھا... چهرا پسینے سے تر, آنکھوں سے جھلکتا خوف , جیسے کسی بچے کی آنکھوں میں خوف هوتا هے اپنے من پسند کھلونے کو کھو دینے کا خوف... تبھی اس کے منه سے کراهیں نکلی تھیں... سر کو دونوں ھاتھوں سے تھامتا هوا وه بستر پر گر گیا...
 جسمانی زخموں سے زیاده روح کے زخم ازیت دے رهے تھے...
 ماضی خوفناک شکل لیۓ اس کے سامنے آ کھڑا هوا تھا... تکلیف ناقابل برداشت تھی... جسم کے هر حصے سے درد اٹھ رها تھا... 
تبھی ڈاکٹر ھاسپٹل کے اس کمرے میں داخل هوا...
"هیلو سر... کیا آپ ٹھیک هیں...¿¿¿" ڈاکٹر نے نرمی سے اس کے کندھے پر هاتھ رکھا... اس لڑکے نے بمشکل آنکھیں کھولیں...اس کے سر پر پٹی بندھی تھی... پاؤں اور ٹانگ پر بھی.. چهره بھی زخموں سے بھرا تھا... اس کے علاوه پورے بدن پر ان گنت چوٹیں تھیں...
 لیکن تکلیف کی اتنی شدت کے باوجود وه اس درد ,ان زخموں کی وجه سے نهیں رورها تھا... وه کسی اور کے لیۓ رو رها تھا... وه پری کے لیۓ رو رها تھا...
جب اس نے ڈاکٹر کی بات کا جواب نهیں دیا تو ڈاکٹر کو تشویش هوئ... وه نوجوان خالی آنکھوں,اور غائب دماغی سے ڈاکٹر کی طرف دیکھ رها تھا جیسے سمجھنے کی کوشش کر رها هو که اس سے کیا کها جا رها هے....
"جینٹل مین...  بی بریو.... خدا کا شکر ادا کریں که آپ بچ گۓ... ورنه جس حالت میں آپ کو یهاں لایا گیا تھا ڈاکٹرز بھی امید چھوڑ گۓ تھے... آپ کے سر کے پچھلے حصے پر کافی گهری چوٹ آئ تھی جس سے همیں یه ڈر تھا که کهیں آپ کی یادداشت په اثر نه پڑ جاۓ... بتائیے ... کیا آپ کو سب کچھ یاد هے...¿¿¿  اپنی پچھلی زندگی,اپنا نام, اپنی پهچان, اپنی پرانی یادیں..¿¿"
ڈاکٹر کی سوالیه نگاهیں اسکی طرف اٹھیں لیکن اس لڑکے نے ازیت کی انتها پر پهنچتے هوۓ آنکھیں بند کر لیں... اس کی پلکوں سے دو انمول آنسو ٹوٹ کر اسکے رخساروں پر بکھرے جبکه لبوں سے چند الفاظ برآمد هوۓ...
"کاش واقعی میری یادداشت چلی جاتی... کاش مجھے موت آ جاتی...کاش وه جاتے جاتے میری زندگی بھی مجھ سے چھین کر لے جاتی...کیسے جیوں گا میں اب... جب جینے کی وجه هی ختم هو گئ..."
 اس کی آنکھوں سے مسلسل آنسو بهه رهے تھے...
لہجے میں اتنی اذیت تھی جو دل چیرتی تھی... ڈاکٹر بھی اسکی حالت دیکھ کر دنگ ره گیا 
---------
لان میں هر طرف رنگ برنگی روشنیاں پھیلی تھیں... رات کا سماں اور لائیٹنگ... سارا انتظام بهت زبردست کیا گیا تھا...اس گھر کے لاڈلے بیٹے کی آج مهندی تھی... شادی کا گھر تھا تو گھر میں چهل پهل اور رونق عروج پر تھی... موسم بھی خوشگوار تھا...سردیاں اپنے اختتام پر تھیں اور گرمیوں کی آمد تھی...ایسے میں سارے لان میں لوگ پر جوش سے ادھر ادھر ٹهل رهے تھے...کچھ میزوں کے گرد رکھی کرسیوں پر بیٹھے تھے...ایک طرف سٹیج بنا تھا جسے بھت خوبصورتی سے سجایا گیا تھا... وهاں دلهااور دلهن رشته داروں کے جھرمٹ میں بیٹھے اپنی زندگی کے اس اهم ترین دن اور اهم موقع سے لطف اندوز هو رهے تھے... چھیڑ چھاڑ جاری تھی... دونوں کے چھروں پر خوشی تھی... مهمان مهندی کی رسم کر رهے تھے... ھلا گلا شور شرابا جاری تھا... 
هلکی هلکی میوزک کی آواز بھی کانوں میں رس گھول رهی تھی....
ایسے میں ایک طرف کونے میں رکھے میز کے گرد ایک کرسی پر وه بیٹھی تھی... بالکل تنها... باقی لوگوں سے  الگ تھلگ... ممتاز سی , پر کشش لڑکی... گھیر دار فراک اور چوڑی دار پاجامے کے همراه سر پر حجاب اور گلے میں لباس کا هم رنگ دوپٹا لیۓ... وه بھت سی نظروں کا مرکز بنی دل میں اتر رهی تھی
وهاں سے سٹیج کا منظر صف نظر آ رها تھا... اس کی نظریں اسٹیج پر هی جمی تھیں... گلابی پنکھڑی جیسے هونٹوں پر هلکی سی مسکان سجی تھی... 
 وه سوچ رهی تھی که کسی بھی لڑکی کے لیۓ یه دن کتنا خوبصورت هوتا هے که وه اپنے همسفر, اپنی زندگی کے ساتھی کو پانے جا رهی هے...
انهی سوچوں میں اسے پتا هی نهیں چلا کب اس کی چاروں دوستیں اس کے قریب آئیں
"ارے تم یهاں اکیلی کیا کر رهی هو... چلو هم بھی مهندی جی رسم ادا کرتے هیں...
ساره نے اسے هاتھ پکڑ کر اٹھانا چاها... باقیوں نے بھی اس کی هاں میں هاں ملائ... وه اسٹیج پر جانا نهیں چاه رهی تھی که وهاں بھت سے
لوگ تھے... اور وه اتنے لوگوں میں کمفرٹیبل محسوس نهیں کرتی تھی...لیکن وه دوست هی کیا جو دوسرے کی بات مان جائیں... اس کی ایک نهیں سنی گئ تھی اور وه اسے لیۓ اسٹیج کی جانب بڑھ گئیں...
ابھی وه سب اسٹیج سے کچھ فاصلے پر هی تھیں که سامنے سے ایک بچه بھاگتا هو آیا... اس کے هاتھ میں کولڈ ڈرنک کا گلاس تھا...بچه اپنی مستیوں میں گم آ رها تھا جب وه اس سے ٹکرا گیا... کولڈ ڈرنک کا گلاس بچے کے هاتھ سے چھوٹ کر سونا کی سفید فراک کو داغدار کرتا نیچے جا گرا....یه سب اتنا اچانک هوا که کچھ سمجھنے کا موقع هی نه ملا... سونا کی نظر بچے پر پڑی 
بچه خوفزده هو گیا... "آئ... آئم... سوری... میں نے جان بوجھ کر نهیں..." بچه ڈر کے مارےاٹک اٹک کر بول رها تھا اور بولنے کا انداز اتنا کیوٹ تھا که سونا کو بے اختیار اس پر پیار آیا...اس نے جھک کر نرمی سے بچے کے گال کو چھوا "کوئ بات نهیں... اٹس اوکے..."
وه مسکرائ تھی...
 اور اس کی مسکراهٹ جو دیکھ کر بچے کو تھوڑا حوصله هوا... بچه بھی مسکرایا تھا... اور آگے بڑھ کر سونا کے گال کو لبوں سے چھوا اورهنستا هوا بھاگ گیا.... شاید یه اس کا اپنی خوشی بیان کرنے کا طریقه تھا.... سونا پهلے اس کی اس حرکت پر حیران هوئ اور پھر مسکراتی یوئ سیدھی هوئ اور اپنی فراک کو دیکھا... داغ بھت بدنما لگ رها تھا...
" لو جی... سونا پهلے هی انکار کر رهی تھی اسٹیج پر جانے سے... اب قسمت نے بھی اس کا ساتھ دیا.... "عائزه بولی تو ماریه بھی هنس دی...
"هاں آج ماشاالله سونا پیاری بهت لگ رهی ھے...سب کی نگاهیں اس کی طرف اٹھ رهی بار بار... اسٹیج پر جا کر دلهن سے زیاده اس نے سب کی نگاهوں کا مرکز هونا تھا..."
"لگتا ھے آج یه کسی کا دل ضرور چراۓ گی اور پھر وه اس کے عشق میں پاگل دیوانه بن جاۓ گا... دیکھو تو سهی ... بچے کو بھی اتنی پسند آئ هماری سونا که وه بھی گال چوم کر چلا گیا... تو پھر یهاں کے نو جوان اپنا دل کیسے سنبھالیں گے... ایک هماری قسمت... هماری طرف کوئ آنکھ اٹھا کر بھی نهیں دیکھتا..." منزه نے آه بھری تو سب کھلکھلا کر هنس دیں...
 تبھی سونا نے مصنوعی خفگی سے ان کی طرف دیکھا... " سب کی سب چڑیلیں ڈرامے باز هی ملیں مجھے... اگر یه ڈرامے بازیاں ختم هو گئ هوں تو مجھے بتا سکتی و که واش روم کس طرف هے... تا که میں یه داغ صاف کر سکوں..."
 تبھی ساره آگے بڑھی اور بولی "سونا آؤ میں تمهیں لے چلتی هوں... اور سنو عائزه, ماریه اور منزه آپ لوگ اسٹیج پر جاؤ... هم دونوں دس منٹ تک آتے هیں..." 
یه که کر وه دونوں گھر کے اندرونی حصے کی طرف بڑھ گئیں..
راھداری میں سب سے پهلے کمرے کے سامنے ساره رکی...
"یه بھائ کا روم هے... بھائ تو باهر هیں مھندی کے فنکشن میں... یهاں کوئ نهیں آۓ گا... جاؤ تم جا کرداغ صاف کر لو یا ایسا کرو میرا کوئ ڈریس پهن لو..."
 سونا نے ساره کا هاتھ پکڑا.
"تم ٹینشن مت لو... تھوڑا سا داغ هے... صاف هو جاۓ گا... تم جاؤ ,میں آ جاؤں گی... تمھارے بھائ کی مھندی هے... سب تمھارا پوچھ رهے هوں گے وهاں..."
 انداز تسلی بھرا تھا تبھی ساره مسکرائ "چلو ٹھیک هے... جلدی آ جانا..میں جا رهی هوں.. اوکے ¿¿¿" 
"اوکے" 
سونا دروازه کھول کر کمرے میں داخل هوئ تو ساره بھی واپسی کے لیئے مڑ گئ...
---------
وه چاروں مهندی کی رسم کر کے اسٹیج سے نیچے اتر آئیں... اور ایک طرف رکھے میز کے گرد بیٹھ کر اسٹیج کیطرف دیکھتے هوۓ باتیں کرنے لگیں...خواتین کے بعد اب مرد حضرات رسم کر رهے تھے... تبھی ایک لڑکا رسم کے لئےدلها کے برابر آ کر بیٹھا... اس بے حد پر کشش شخصیت کے مالک انسان کو دیکھ کر چاروں لڑکیوں کی آنکھیں کھلی کی کھلی ره گئیں جس کے هر یر انداز سے امارت جھلکتی تھی... شخصیت سنجیدگی اور رعب سے بھرپور تھی... اور ان لڑکیوں کے علاوه بھی بھت سے دوسرے لوگ بھی اسے دیکھ کر مرعوب هو رهے تھے..
 "او مائ گاڈ... واٹ آ پرسنیلٹی یار..." منزه کی حیرت اور مرعوبیت سے بھری آواز ابھری ..
"اف... بلیو آئیز... " یه عائزه تھی.
"هینڈسم, ڈیشنگ, شاهکار, قدرت کا کرشمه, اف ... کیا بنده هے یار... کوئ مرد اتنی سحر انگیز شخصیت کا مالک کیسے هو سکتا هے..." ماریه اس نامعلوم بندے کی تعریف میں رطب اللسان تھی..
" یه بھائ کا دوست هے... کافی عرصے بعد ملے ایک دوسرے سے..." ساره نے انهیں مطلع کیا..
"ارے یار تم نے پهلے کیوں نهیں بتایا اس کے بارے میں... هیرو هے یار هیرو...اور اسکی نیلی آنکھیں...یو نو ... سونا مرتی هے نیلی آنکھوں پر...کاش وه یهاں هوتی... اس کو دیکھ کر بے هوش هی هو جانا تھا سونا نے... جاؤ ساره جلدی سے سونا جو بلا لاؤ... " ماریه بے چین هوئ تھی..
"هاں یاں یه لڑکا بالکل سونا کے آئیڈیل جیسا هے... چلو هم ان دونوں کی سیٹنگ کرواتے هیں... " منزه نے تو حد هی کر دی...
" ارے منزه پاگل هو گئ هو کیا... کچھ بھی اول فول بکتی رهتی هو... کهاں وه لڑکا... کهاں هماری سونا...." ساره نے منزه کو گھورا تھا... جو دونوں کی سیٹنگ کروانے کو بڑی پر جوش نظر آ رهی تھی...
 تبھی ساره کی بات سن کر ماریه آگے هوئ
 " ساره کیا مطلب ھے اس بات کا... مانا که وه لڑکا چھا جانے والی پرسنیلٹی کا مالک هے... لیکن هماری سونا بھی کسی سے کم نهیں هے... وه بھی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ هے...اور یه لڑکا بھی اسے دیکھے گا تو هوش اڑ جائیں گے اس کے..." 
اس کی بات سن کر منزه پھر پر جوش سی کھڑی هوئ..." هاں هاں چلو... سونا کو بلا کر لاتے هیں..." 
اس سے پهلے که ماریه اور عائزه بھی اس کی تقلید کرتیں ساره نے منزه کا هاتھ پکڑ کر اسے بٹھایا... 
" رکو میری تتلیو ... رکو...ایک منٹ پهلے میری بات سن لو... عائزه میرا وه مطلب نهیں تھا جو تم نے سمجھا... یه جو لڑکا هے نه اتنا هینڈسم, دلکش, هیرو, خوبصورت ترین مرد... اس کا دل بالکل الٹ هے... دماغ ساتویں آسمان پر رهتا هے اس کا... اتنا اکڑو هے که لڑکیوں کو نظر بھر کر دیکھتا تک نهیں... وجه ایک تو اس کی خوبصورتی... اور دوسری امارت... دولت بھت هے اس کے پاس... اور ان دونوں چیزوں نے اسے حد سے زیاده مغرور بنا رکھا هے...سونا دور هی رهے اس سے تو اچھا هے... وه ٹھری نرم دل معصوم سی کلیوں جیسی لڑکی... یه لڑکا اس کے ٹائپ کا نهیں هے... بھول جاؤ اسے... " ساره نے ان پر حقیقت واضح کی...
" یه کیا بات هوئ... اس نے آج تک سونا جیسی لڑکی نهیں دیکھی هو گی....تبھی لڑکیوں کو نظر بھر کر نهیں دیکھتا... ایک بار سونا کو دیکھے گا تو پهر ساری عمر اس کے سوا کسی کو نهیں دیکھے گا..." منزه بضد هوئ...
 تبھی ساره نے اس کے آگے ہاتھ جوڑے " او معاف کر منزه... کها نه یه هماری سونا کے ٹائپ کا نهیں هے... مانا که سونا نیلی آنکھوں کی دیوانی هے...لیکن اس میں نیلی آنکھوں کے سوا ایسا کچھ نهیں هے جس سے سونا محبت کرے... اس لئے اب چپ هو جاؤ... اور سونا کے آنے پر اس کا دماغ خراب کرنے کی ضرورت نهیں هے..." اس کی بات پر باقی تینوں منه بسور کر ره گئیں
---------
مهندی کا فنکشن جاری تھا.... مرد اب مھندی کی رسم کر رهے تھے... تبھی وه آ کر دولها کے برابر بیٹھا تھا... لائٹ بلیو تھری پیس سوٹ میں نیلی آنکھوں والا ڈیشنگ سالڑکا... وه جانتا تھا که یهاں پر بھت سے لوگوں, خاص طور پر لڑکیوں کی نظریں اس پر جمی تھیں... وه تھا هی ایسا که جهاں جاتا لوگ دیکھتے ره جاتے...اپنی شخصیت کے سحر سے وه بھت اچھی طرح واقف تھا...اوپر سے قدرت نے دولت سے بھی نوازا تھاتو شان اور بھی بڑھ گئ تھی...نیلی آنکھوں میں سختی اور کٹھور پن تھا جو انهیں اور بھی دلکش بناتا ... 
وه جانتا تھا که لڑکیاں اس پر مرتی هیں لیکن اسے اس بات سے کوئ فرق نهیں پڑتا تھا...وه کسی لڑکی کی طرف آنکھ اٹھا کر   دیکھتا تک نهیں تھا....
نظر انداز کرتا اور لوگ اس کے اس انداز کو غرور کا نام دیتے... اسے لوگوں کے کچھ کهنے اور سمجھنے سے بھی فرق نهیں پڑتا تھا...وه جو تھا اپنے لیۓ تھا... لوگ سمجھتے هیں مغرور تو سمجھتے رهیں...
اس وقت بھی بهت سی نگاهیں اس کے چهرے پر جمی تھیں ... کچھ رشک, کچھ حسرت بھری... لیکن وه بے نیاز بنا بیٹھا تھا...
 اس نے مهندی کی رسم ادا کی اور اٹھنے لگا جب دولها معیز نے اسکا هاتھ تھام کر اسے روکا 
"شاه بات سن..."
 شاه تھاڑا سا جھکا تو معیز آهسته آواز میں بولا 
" یار یهاں پر کسی سے کهو که کر میرے روم سے میرا فون لا دے.... ایک ضروری کال آنی تھی...جانے کیسے بھول گیا " معیز کے انداز میں ریکویسٹ تھی.... تبھی شاه آواز دبا کر مخاطب هوا
 "تمهاری مھندی کا فنکشن چل رها هے اور تمهیں آج بھی ضروری کال کی پڑی هے... میں تمهارے سوا یهاں کسی کو جانتا نهیں ... کس سے کهوں جا کر..." 
" یار بھت ضروری کال هے...یہاں کهیں میری بھن هو گی ساره... اس سے که دو..." معیز منمنایا...
" اور مجھے اتنی زیاده خواتین میں الهام هو گا که ساره کون هے... یا میں مائیک میں جا کر اعلان کروں که معیز کی بهن ساره صاحبه میرے سامنے تشریف لائیں...¿¿"
وه چڑ گیا تھا... معیز بے بسی سے اس کی طرف دیکھ رها تھا تبھی شاه کو اس پر ترس آ گیا... " اچھا بتاؤ کهاں هے تمھارا روم... میں لا دیتا هوں ... کسی خاتون سے کهنے سے  اچھا هے میں خود هی موبائیل لے آؤں..." پتا نهیں اسے خواتین سے چڑ کیوں تھی... 
" وه سامنے راهداری هے نا ادھر فرسٹ روم میرا هے... بیڈ کے تکیۓ کے نیچے هو گا میرا سیل...لے آنا اور زرا جلدی آنا..." معیز نے بتایا تو شاه اوکے کهتا هوا اسٹیج کی سیڑھیاں اتر کر راھداری کی جانب بڑھ گیا...