ربا قسمت میں رونا کیوں لکھا|Rabba Qismat Main Rona Kyun Likha By Ayat Noor Episode 25



77 Views

Blog Written By: Sadaf Muskan



Scan QR Code to Read Blog on Mobile

QR Code Not Available


#ربا_قسمت_میں_رونا_کیوں_لکھا

#آیت_نور ✍️

#قسط25سیکنڈلاسٹ
شاہ کی حالت کے پیش نظر ریحان اسے اس کے گھر لے جانے کی بجاۓ اپنے گھر لے آیا تھا...شاہ کی حالت اب کافی حد تک سنبھل چکی تھی....خود پر قابو پا چکا تھا وہ... ریحان کے پوچھنے پر اس نے سب کچھ اسے بتا دیا... سونا کا پاکستان میں ملنا.... شاہ کا اس سے پلاننگ کے تحت شادی کرنا... پھر اسے اس کے شادی کی پہلی رات کا سلوک.... اسے اس کے بابا سے جدا کرنا ... نیویارک لا کر اس پر ظلم و ستم کرنا.... اسے اذیت دینا... اور پھر ڈائیوورس کا فیصلہ.. ایک ایک بات کھول کر اس کے سامنے رکھ دی تھی اس نے... ریحان لب بھینچے سب سنتا رہا... شاہ کے لہجے میں موجود کرب جو محسوس کرتا رہا... اس وقت شاہ بالکل خاموش بیٹھا تھا... صوفہ پر دونوں ہاتھوں کی انگلیاں آپس میں پھنساۓ... بے بس سا... نظریں اپنے پیروں پر ہی گڑی تھیں... ریحان سب سن کر خاموش ہو گیا... بالکل خاموش.... بہت دیر تک ان کے درمیان خاموشی چھائ رہی.... شاہ کے پاس اب کہنے کو کچھ نہیں بچا تھا... جبکہ سکندر اس سوچ میں گم تھا کہ اب کیا کہے وہ....
نظر اٹھا کر ٹوٹے بکھرے حلیے میں بیٹھے شاہ کو دیکھا... "پھر اب... کیا ارادہ ہے تمہارا...¿¿¿" ریحان کا انداز سوالیہ ہوا....شاہ بے بس سا اس کی طرف دیکھنے لگا... گہری سانس بھری ...پھر اٹھ کھڑا ہوا.... مضطرب سا چلتا ہوا کھڑکی کے پاس آن رکا....ایک ہاتھ پینٹ کی جیب میں تھا جبکہ دوسرے ہاتھ سے کنپٹی کو مسلنے لگا..."مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا... کہ کیا کروں... ذندگی نے ایسے دوراہے پر لا کھڑا کیا ہے مجھے کہ میں سمجھ نہیں پا رہا مجھے کیا کرنا چاہئیے..." اداس سا وہ بول رہا تھا... ریحان نے اس کی چوڑی پشت کو گھورا... پھر خود بھی اٹھ کر اس کے برابر آ کھڑا ہوا...
"تمہیں کم از کم سونا کے بارے میں تمام انفارمیشن تو لینی چاہئیے تھیں... یون ہی... بلاوجہ غلط فہمی کا شکار ہو کر انہیں سزا دیتے رہے..." تاسف سے کہا تھا ریحان نے ... شاہ کی نیلی آنکھوں میں درد سا ابھرا.... "ہاں کیونکہ اب بھی مجھے یہ بات ناممکن سی لگتی ہے کہ اس دنیا میں کوئ کسی کا ہمشکل بھی ہو سکتا ہے... وہ بھی اس صورت میں کہ ان دونوں کا آپس میں کوئ رشتہ ہی نہ ہو... اور ایک دنیا کے کسی ایک کونے میں موجود ہو اور دوسرا کسی اور کونے میں... اور پھر اتنی مشابہت... چہرہ بالکل ایک سا.... تو میرے مائنڈ میں یہ خیال کیسے آ سکتا تھا کہ یہ پری نہیں کوئ اور ہو سکتی ہے.... اس کی ہمشکل... اور یہ کہ میں اس کی تمام انفارمیشن حاصل کروں... اس وقت... انتقام کی آگ میں اتنا اندھا ہو چکا تھا کہ کچھ سمجھ ہی نہ آیا... " وہ بے یقین سا بول رہا تھا... جیسے ابھی بھی یقین کرنے سے قاصر ہو کہ پری اور سونا دو الگ الگ لڑکیاں ہیں...
"اچھا تم پریشان مت ہو... ہر مسئلے کا کوئ نا کوئ حل ہوتا ہے... اس کا بھی کوئ سولیوشن نکل آۓ گا... " ریحان نے امید سے کہا ... شاہ خاموش ہی رہا اس کی بات پر... "تو پھر... اب کیا کرنے کا ارادہ ہے... تم سونا بھابھی کے ساتھ رہنا چاہتے ہو... یا انہیں اپنی ذندگی سے نکالنا چاہتے ہو..." ریحان نے اس کی مرضی جاننا چاہی... شاہ نے اذیت سے آنکھیں بند کیں... "پھر نظریں سامنے کسی غیر مرعی نقطے پر جما دیں... " اس کے بغیر رہنے کا سوچتا ہوں تو سانسیں رکنے سی لگتی ہیں... یوں لگتا ہے جیسے کوئ میرے جسم سے روح کھینچ کر رہا ہو... یہ سوچ ہی ڈسنے لگتی ہے مجھے.... " شاہ نے بے بسی سے اس کے سامنے اعتراف کیا... "لیکن وہ... اب تک تو شاید وہ... پیپرز سائن کر کے واپس پاکستان بھی چلی گئ ہو..." شاہ کا لہجہ مایوس کن تھا... ریحان اس کے لہجے سے جان چکا تھا کہ وہ اس وقت کس تکلیف سے گزر رہا ہے.... آگے بڑھ کر اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا.... حوصلہ افزا انداز میں... "اور یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ انہوں نے ابھی تک پیپرز سائن نہ کیے ہوں... کیونکہ تمہارے کہنے کے مطابق... وہ اس فیصلے پر راضی نہ تھیں..." ریحان نے اسے ایک نئ امید کی کرن تھمائ... "وہ سائن کر چکی ہو گی پیپرز....
اور نہ بھی کیے ہوں... تب بھی میں خود کو اس کے قابل نہیں پاتا... کس منہ سے جاؤں گا میں اب اس کے سامنے.... وہ... وہ بہت اچھی لڑکی ہے... سادہ اور معصوم.... اور میں اس کے قابل نہیں ہوں ریحان... وہ مجھ سے کہیں ذیادہ اچھا اور بہتر لڑکا ڈیزرو کرتی ہے..." لرزتی ہوئ آواز میں کہا تھا... "پاگل مت بن شاہ... جو کچھ تم سے ہوا وہ سب انجانے میں ہوا... ایک مس انڈرسٹینڈنگ کی وجہ سے... تم نے جان بوجھ کر نہیں کیا یہ سب...  اور... ہم ابھی جا کے بھابھی کو سب کچھ بتا دیتے ہیں... اور شاہ... ساری سچائ جاننے کے بعد مجھے امید ہے کہ وہ تمہیں معاف کر دیں گی...." ریحان نے اس کے کندھوں کو تھاما تھا... اس سے پہلے کہ شاہ کوئ جواب دیتا .... اس کا فون بجنے لگا... شاہ صوفہ کے سامنے پڑے ٹیبل تک آیا اور اپنا سیل فون اٹھا کر دیکھا... "مسز شاہزیب سکندر" کے الفاظ جگمگا رہے تھے اسکرین پر....آنے سے پہلے شاہ نے اسے اس کا فون بھی واپس کر دیا تھا...
شاہ نے کال ریسیو کی.."ہیلو... "
کتنے ہی لمحے خاموشی سی چھائ رہی.. 
"سونا... " شاہزیب نے بے قراری سے, بے حد محبت سے اسے پکارا
کچھ سیکنڈ گزرے..  اس کی آواز ابھری
"پہلی بار... جب میں نے ان نیلی آنکھوں کو دیکھا... اپنے اتنے قریب.... تو مجھے عشق ہوا ان آنکھوں سے.... یا.... شاید نہیں... اس سے بھی بہت پہلے...مجھے ان نیلی آنکھوں سے محبت تھی... کب سے... یہ معلوم ہی نہیں... لیکن... میں دیوانی تھی ان آنکھوں کی... بچپن سے ہی... " دوسری جانب سے سونا کہہ رہی تھی... شاہ نے حیرت سے فون کو دیکھا... پھر کان سے لگا کر اسے مخاطب کیا... "سونا..." لیکن وہ سن ہی کہاں رہی تھی..."جب پہلی بار... میں نے ان گالوں پر پڑتے ڈمپلز کو دیکھا ... تو میں... مسمرائز ہوئ تھی.... بے خود... ان ابھرتے ہوۓ ننھے گڑھوں کو تکتے ہوۓ... ڈمپلز... کبھی کسی پر اتنے جچتے ہوۓ نہیں دیکھے تھے... لیکن ان گالوں پر وہ ڈمپلز ... بہت بھلے لگتے..."  شاہ کو کچھ عجیب سا محسوس ہوا.... بہت عجیب سا... شاید... سونا کا لہجہ... کچھ کھٹک سا رہا تھا..."سونا.... لسن ٹو می..."بے تابی سے اسے پکارا تھا..."میں نے... ہر ہر پل... اسے چاہا... تب بھی... جب مجھے... یہ احساس ہو چکا تھا کہ وہ... کہ وہ میرے نصیب میں نہیں ہو سکتا... وہ بہت... بہت دور ہے مجھ سے... بہت اونچائ پر... تب بھی... لاکھ ڈانٹنے پر.... لاکھ منع کرنے پر بھی... دل نے اسے ہی سوچا... اسے پانے کی... حاصل کرنے کی تمنا کیے بغیر... اس کی چاہت کی..."سونا کی آواز بھرائ تھی... وہ اٹک اٹک کر بول رہی تھی... جیسے بولنے میں تکلیف کا سامنا ہو .. شاہ کسی مجسمے کی مانند اسے سن رہا تھا.... سانس روکے... بالکل جامد... "پھر.... میرے رب نے... میری خاموش دعائیں سن لیں... اسے... اس شخص کو میری قسمت میں لکھ دیا... کہ... کہ مجھے اپنی خوش قسمتی پر... یقین نہ آتا تھا...اور... جب جب ... میں نے اس چہرے کو دیکھا .. تب تب... اس کے لیے... میرا عشق ... گہرا ہوتا چلا گیا ... ہر گزرے دن کے ساتھ... اس کے لیے... میرے محبت بڑھتی چلی گئ... اس کے ظلم و ستم کے باوجود... میں اپنے دل کو... اس کے نام پر... دھڑکنے سے روک نہ سکی..." سونا کی سسکی سنائ دی تھی فون سے... شاہ تڑپ اٹھا... "سونا... آئ وانٹ ٹو ایکسپلین ایوری تھنگ... پلیز... پلیز... گو می ون چانس... پلیز... لسن ٹو می سونا..." وہ پریشان ہو اٹھا تھا اس کی باتوں پر... اس کے انداز پر...
"اس کی وجہ سے... بہت تکلیف سے گزری میں... اس کی وجہ سے... بہت آنسو بہاۓ میں نے... بہت روئ... تڑپی... لیکن یہ دل... کبھی اس کے خلاف نہ ہو سکا... وہ ظالم روپ میں بھی اچھا لگتا تھا مجھے... اسکے عنایت کردہ مظالم بھی قبول تھے مجھے... مجھے یہ دیکھنا تھا... کہ اس کے ظلم کی انتہا کیا ہے... کبھی تو... کبھی تو وہ تھکے گا نا... ظلم ڈھاتے ڈھاتے... کبھی تو اس کا غصہ ختم ہو گا نا... کبھی تو میری محبت... اس کی نفرت کو ختم کر دے گی... کبھی تو..." سونا کا سانس اکھڑنے لگا... بمشکل سانس لے پا رہی تھی وہ... بولنا مشکل ہو رہا تھا... ضبط کرنا محال تھا... لیکن اسے آج سب کہہ دینا تھا... وہ سب جو اب تک دل میں چھپاۓ رکھا... سب کچھ... دوسری جانب شاہ بار بار اسے پکار رہا تھا... لیکن اس کی نظریں... کلائ سے بہتے سرخ رنگ کے مادے پر جمی تھیں.. جو فرش کا داغدار کرتا جا رہا تھا... لمحہ بہ لمحہ ذندگی اس سے دور ہوتی جا رہی تھی... آنکھوں کے سامنے دھند کی چادر سی تن گئ... وہ سامنے کا منظر بھی نہیں دیکھ پا رہی تھی واضح طور پر... "سونا... کک... کیا ہوا ہے تمہیں... کہاں ہو تم... آر یو آل رائٹ... سونا... جواب دو میری بات کا ڈیم اٹ..." شاہ کی آواز تیز ہوئ تھی... خدشات سرسرا رہے تھے اس کے لہجے میں... غصے سے اس نے سامنے ٹیبل کو ٹھوکر رسید کی تھی... ماتھے پر رگ ابھر آئ تھی... کچھ تھا... جو غلط تھا... بہت غلط... اس کا دل کہہ رہا تھا... ریحان بھی پریشان ہوتا اس کے قریب آیا... کندھے پر ہاتھ رکھ کر سوالیہ نگاہوں سے اس کی طرف دیکھا... لیکن شاہ اس کی طرف متوجہ نہیں تھا... جان تو اس میں اٹکی ہوئ تھی جو فون کے دوسری جانب تھی..."لیکن... میں... میں غلط تھی... اس کا کوئ گناہ نہیں تھا... شاید میں ہی اس کے... قابل نہ تھی... مجھے ہی نہ آتا تھا رشتوں کو نبھانا... اس کی نفرت دیکھ کر... مجھے خود... اپنے آپ سے نفرت ہو گئ... اپنے وجود سے نفرت ہو گئ...میں... میں ہوں ہی قابل نفرت... جو دوسروں کو درد کے سوا کچھ نہیں دے سکتی... مجھے سامنے دیکھ کر... اسے تکلیف ہوتی تھی... اذیت کی آگ میں جلنا پڑتا تھا اسے... اس لیے... اس نےمجھے اپنی ذندگی سے نکال پھینکنے کا فیصلہ کیا... بہت... بہت ظالم تھا وہ شخص... ایک بار بھی... میرا نہیں سوچا... مم... میں نے اعتراف بھی کیا اس کے سامنے... کہ اس کے بغیر مر جاؤں گی... گڑگڑائ تھی اس کے سامنے... بھیک مانگی تھی اس سے... کہ مجھ سے اپنا نام نہ چھینے.. لیکن میری... ایک نہیں سنی اس نے... چلا گیا وہ فیصلہ سنا کر...مجھے واپسی کی راہ دکھا کر... لیکن... میں واپس کیسے جاتی... ہاں.. کیسے جاتی میں واپس... مجھے دیکھ کر... حقیقت جان کر... بابا جیتے جی مر جاتے... میں ان کے لیے بھی تکلیف کی وجہ بن جاتی... اور... اس کے بغیر... اس کے نام کے بغیر جینا... تو ویسے بھی میرے لیے... موت سے بدتر ہوتا... اس لیے... اس لیے میں نے ایک راہ چن لی...  تاکہ... مم... میری وجہ سے... کسی کو بھی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے... اسے... اسے میری شکل نہ دیکھنی پڑے... اور... اور مجھے اس کے بنا نہ جینا پڑے... بابا کو مجھے اس ٹوٹی بکھری حالت میں نہ دیکھنا پڑے... اس لیے... میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے... جا رہی ہوں... وہاں... جہاں کوئ مجھ سے نفرت نہ کرتا ہو... جہاں کسی کو مجھے دیکھ کر اذیت سے نہ گزرنا پڑے... جہاں..." وہ ابھی کچھ کہہ رہی تھی... لیکن بولنا محال ہو گیا... فون ہاتھ سے گر گیا..."سونا... سونا..  پلیز بات کرو مجھ سے... سونا.. کک.. کیا کیا ہے تم نے... سونا پلیز.. آنسر می..." شاہ چلایا تھا... درد سے آواز پھٹ رہی تھی...لیکن سونا کچھ نہیں بولی... خاموشی چھا گئ تھی دوسری طرف... موت کا سا گہرا سناٹا...  ہمت ختم ہو رہی تھی... نقاہت بڑھتی جا رہی تھی... سارے منظر دھندلا گۓ تھے...اس کی نگاہوں میں ایک ہی منظر ٹھہرا تھا... وہ اپنے ہاتھوں سے... ان نیلی آنکھوں کو چھو رہی تھی... گال پر ابھرتے ڈمپلز کو محسوس کر رہی تھی... "شاہزیب..." لبوں سے پہلی بار اس کا پورا نام برآمد ہوا....اور چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ آن ٹھہری... اذیت بھری مسکراہٹ... چند لمحوں بعد... وہ ہوش و حواس سے بیگانہ ہو گئ... اور سیل پکڑا ہاتھ زمین پر گر سا گیا.. 
اور پتہ ہے کہ۔۔
کبھی کبھی میرا دل کرتا ہے ۔۔
۔وہ بھی ایسے ہی مجھے یاد کرے جیسے میں کرتی ہوں ۔۔۔
جیسے میں تڑپتی ہوں وہ بھی تڑپے۔۔۔
اور جب اسے میری محبت کا احساس ہو ۔۔۔تب میں نہ رہوں.۔۔
وہ ڈھونٍے مجھے ہر جگہ ۔۔۔
پر میں نہ ملوں.۔۔
وہ بھی خود سے بھاگے۔۔۔
لوگوں سے دور بھاگے۔۔۔
سکون تلاش کرے.۔۔
اسے کہیں سکون نہ ملے۔۔۔
شاہ اسے بار بار پکار رہا تھا... تڑپتے ہوۓ... جب کوئ جواب نہ ملا تو غصے سے فون دیوار میں دے مارا.. سر کو دونوں ہاتھوں میں تھام لیا... بے بسی سے... "شاہ... کیا ہوا... سب خیریت ہے..." ریحان تشویش سے پوچھ رہا تھا... شاہ نے سرخ ہوتی نگاہوں سے اسے دیکھا... "سونا... سونا کو پتا نہیں کیا ہوا... وہ... " اٹک اٹک کر بول رہا تھا وہ...بات بھی مکمل نہ ہو پائ... ریحان کو ترس آیا اس پر... کیا سے کیا ہو کر رہ گیا تھا وہ... "کیا ہوا اسے..¿¿¿" ریحان نے پوچھا لیکن اس کی بات کا جواب دیے بغیر وہ تیزی سے باہر کی جانب بڑھا.... قدموں میں لڑکھڑاہٹ تھی....ریحان اس کے پیچھے لپکا تھا... لیکن وہ تب تک گاڑی میں بیٹھ کر آندھی و طوفان کی طرخ وہاں سے نکل گیا...
کبھی کبھی ایسا۔۔۔ محسوس ہوتا ہے۔۔۔
کہ۔۔
اس سانس کے بعد ۔۔۔ کوئی سانس نہیں آئے گی۔۔۔
جانتے ہو کیوں۔۔۔؟
ایسا کب محسوس ہوتا ہے۔۔؟
میں بتاؤں۔۔؟؟
جب کوئی اپنا۔۔۔ بہت قریبی چھوڑ کر جاتا ہے۔۔۔ 
دکھ یہ نہیں ہوتا کہ وہ جا رہا ہے۔۔۔ 
درد تب ہوتا ہے۔۔۔!
سانس تب رکتی ہے۔۔۔!
جب ھمارا دل چیخ چیخ کے بتاتا ہے کہ۔۔
وہ لوٹ کے کبھی واپس نہیں آئے گا 😢
اور شاہ بھی اس وقت اس حالت سے..اس درد سے گزر رہا تھا... اسے بھی اپنی سانسیں رکتی ہوئ محسوس ہوئ تھیں... وہ جتنا تیز گاڑی کو چلا سکتا تھا چلا رہا تھا... اسے جلد از جلد سونا کے پاس پہنچنا تھا... اس کا وجود لرز رہا تھا... اسٹیرنگ سنبھالنا مشکل ہو رہا تھا.. ڈرائیو نہیں کر پا رہا تھا وہ... چہرہ سرخ ہو رہا تھا... آنکھیں یوں تھیں جیسے ابھی خون چھلک پڑے گا ان سے... 
چہرہ پسینے سے تر ہو گیا تھا... لیکن اسے اس وقت کوئ ہوش ہی کہاں تھا...ذہن میں سونا کے الفاظ گونج رہے تھے... اس کے لہجے کا درد گونج رہا تھا... رگوں کو چیرتی ہوئ اذیت گونج رہی تھی.... گاڑی اندھا دھند چلانے کی وجہ سے سامنے سے آتی ہوئ ایک گاڑی میں سے ٹکرا گئ... زمین و آسمان گھوم گۓ اس کی نظروں کے سامنے.... سر ڈیش بورڈ سے ٹکرایا تھا... کانچ کے ٹکڑے اس کے جسم اور چہرے پر بہت سے زخم ڈال گۓ... کانچ کا ایک ٹکڑا کنپٹی کے پاس پیشانی پر... جلد کے اندر گھس گیا... خون فوارے کی طرح باہر ابلنے لگا... چند لمحے لگے اسے سنبھلنے میں...  وہاں رش جمع ہو گیا تھا... شاہ نے گاڑی اسٹارٹ کرنے کی کوشش کی.... لیکن وہ اسٹارٹ نہیں ہوئ... تین چار بار کوشش کرنے پر بھی وہ ناکام رہا تو دروازہ کھول کر باہر نکلا... بہت سے لوگوں کی نظریں اس کی طرف اٹھ تھیں... زور سے دروازہ بند کر کے وہ کسی کی پرواہ کیے بغیر اندھا دھند بھاگنے لگا... جسم میں درد ہو رہا تھا.... نہ جانے کہاں کہاں ذخم آۓ تھے... لیکن وہ ذخموں سے لاپرواہ بھاگتا چلا جا رہا تھا.... اپنی پوری قوت لگا کر... جتنا تیز بھاگ سکتا تھا... شکر کہ گاڑی کا ایکسیڈنٹ گھر سے پندرہ منٹ کی ڈرائیو پر ہوا تھا... وہ بھاگتا ہوا گیٹ سے اندر داخل ہوا.... اردگرد دیکھے بغیر تیزی سے شاہ ہاؤس میں سونا کے کمرے میں داخل ہوا..... کمرے کا دروازہ کھولا تو سامنے کا منظر دیکھ کر قدم وہیں تھم سے گۓ... سامنے سونا گری ہوئ تھی... ہوش وحواس سے بے گانہ... خون اردگرد بکھرا تھا... اور بس... شاہ کی ہمت ختم ہو گئ... اسے اس حالت میں دیکھ کر وہ ڈھے گیا... مایوسی چھا گئ تھی پورے وجود پر .. وہ کھو چکا تھا سونا کو... کیسے معاف کرے گا وہ خود کو... اپنے آپ کو.... اس ظلم پر...  وہ چینخ چینخ کر رو رہا تھا... بالوں کو دونوں ہاتھوں سے جکڑے وہ مضبوط مرد سجدے کی سی حالت میں زاروقطار رو رہا تھا.... کوئ تو ہو .. جو اسے بھی ختم کر دے... آج کے دن ہی وہ بھی مر جاۓ...
"سونا..  آنکھیں کھولو نا..  بولو نا کچھ سونا.... "
وہ کچھ بول کیوں نہیں رہی تھی..  شاہزیب سکندر ماؤف ہوتے ذہن کے ساتھ, بے جان سا بیٹھ گیا.. 
وہ کچھ بول نہیں رہی تھی اور اس کی چپ.. 
اس کی یہ چپ شاہ کی جان نکال رہی تھی....